تَوَجُّہدلائی بھی جائے تو مُلازَمَت یا کاروباری مصروفِیَّت وغیرہ کے بہانے آڑے آجاتے ہیں ، بال بچوں کا دُنیوی مستقبِل سنوارنے کی کوشِشوں میں اپنا اُخرَوی مستقبِل بھول جاتے ہیں ، اَولاد کی دُنیوی پڑھائی پھر اُن کی شادی کی فِکْر کسی اور طرف ذِہن جانے ہی نہیں دیتی۔ اَولاد کے دُنیَوِی مستقبِل کی بہتری کے لئے ہمارے بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِین کا کیسا مَدَنی ذِہن تھا! یہ بھی مُلاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ
عُمَر بن عبدُ العزیزکی مَدَنی سوچ
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ415 صَفْحات پر مشتمل کتاب ‘’ ضِیائے صَدَقات’‘ صفْحہ83 پرہے کہ حضرتِ سیِّدُنا مَسْلَمَہ بن عَبدُ الْمَلِک عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْمَلِکحضرتِ سیِّدُنا عُمَربن عبدُ العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ظاہِری حیات کے آخِری لمحات میں حاضِر ہوئے اور کہا: اے اَمیرُ المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ! آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی بے مِثال زندَگی گزار کر دُنیا سے تشریف لے جارہے ہیں ، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے 13بچّے ہیں لیکن وِراثت میں اُن کے لئے کوئی مال و اسباب نہیں چھوڑا! یہ سن کرحضرتِ سیِّدُنا عمرَبن عبد العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اِرشاد فرمایا: میں نے اپنی اَولاد کا حق روکا نہیں اور دوسروں کا اِن کو دیا نہیں اور میری اَولاد کی دو حالَتیں ہیں اگر وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اِطاعت کریں گے تو وہ اُن کو کِفایَت فرمائے گا کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نیک لوگوں کوکِفایَت فرماتا ہے اور اگر میری اولاد نافرمان ہوئی تو مجھے اِس بات کی پرواہ نہیں کہ میرے بعدمالی