Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
16 - 39
 مال کماتے ہیں اور کمانے سے مقصود بھی محتاجی اورسُوال سے بچنا اور راہِ خدا میں خَرچ کرنا ہے اورآپ کا ذِہن یہ بنا ہوا ہے کہ میں اپنا حلال مال نہ توگناہوں میں صَرف کرتا ہوں نہ ہی اِس سے فُضُول خَرچی کرتا ہوں نیز مال کی وجہ سے میر ا دل اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کے پسندیدہ راستے سے بھی نہیں بدلتا اور اللہ  عَزَّ وَجَلَّ میرے کسی ظاہِر اور پوشیدہ عمل سے ناراض بھی نہیں ہے،  اگرچِہ ایسا ہونا ناممکِن ہے۔  باِلفَرض ایسا ہو تب بھی آپ کو چاہئے کہ صِرف ضَرورت کے مطابِق مال پرہی راضی رہیں اور مال داروں سے علیٰحِدگی اختیار کریں ، اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگاکہ جب ان مالداروں کو قِیامت میں حساب کیلئے روکا جائے گا توآپ پہلے ہی قافلے کے ساتھ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیچھے پیچھے آگے بڑھ جائیں گے اورآپ کو حساب و کتاب اورسُوالات کے لیے نہیں روکاجائے گا کیونکہ حساب کے بعد نَجات ہوگی یا سختی۔  ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبیِّ اکرم،  نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم ،  نبیِّ مُحتَشَم، شافِعِ اُمَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :  ’’ فُقَراء مُہاجِرین ، مالدار مُہاجِرین سے پانچ سو سال پہلے جنَّت میں جائیں گے۔ ‘‘  (تِرمِذیحدیث ۲۳۵۸)       (ماخوذاً اِحیاء العُلوم ج۳ ص۳۳۲)  
مجھ کو دنیا کی دولت نہ زَر چاہئے
شاہِ کوثر کی میٹھی نظر چاہئے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد