Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
15 - 39
خواہ وہ کھانا تھا، پانی تھا یا کوئی سی بھی لذّت ، ان سب کا شکر ادا کر، اِسی طرح سُوال پر سُوال ہوتا رہےگا۔ ‘‘   (اِحیاءُالعُلوم ج۳ ص۳۳۱ دارصادربیروت)  
سُوال اُس سے ہو گاجس نے حلال کمایا ہو گا
	یہ روایت نقل کرنے کے بعد سیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِی نے جو کچھ فرمایا ہے اُس کو اپنے انداز میں عرض کرنے کی سعی کرتا ہوں : میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بتایئے!   اِن سُوالات کے جوابات دینے کے لیے کون تیار ہوگا؟ سُوالات اُس آدَمی سے ہوں گے جس نے حلال طریقے پر کمایا ہو گا نیزتمام حُقُوق اور فرائض بھی کما حَقُّہٗ  (مکمَّل طور پر)   ادا کیے ہوں گے۔  جب ایسے شخص سے یہ حِساب ہوگا تو ہم جیسے لوگوں کا کیا حال ہوگا جو دُنیوی فِتنوں ، شُبہوں ،  نفسانی خواہشوں، آرائشوں اور زینتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں !  ان سُوالات ہی کے خوف کے باعث اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندے دُنیا اور اس کے مال ومَتاع سے آلُودہ ہونے سے ڈرتے ہیں ، وہ فَقَط ضَرورت کے مطابِق مختصر سے مالِ دُنیا پرقَناعت کرتے ہیں اوراپنے مال سے طرح طرح کے اچّھے کام کرتے ہیں ۔ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِینیک بندوں کے کثرتِ مال سے بچنے کی کیفیت بیان کرنے کے بعد عام مسلمانوں کو  ’’ نیکی کی دعوت ‘‘  دیتے ہوئے فرماتے ہیں : آپ کو اُن نیک لوگوں کے طریقے کو اختیار کرنا چاہئے،  اگر اس بات کوآپ اِس لئے تسلیم نہیں کرتے کہ آپ اپنے خیال میں پرہیزگار اور نہایت ہی محتاط ہیں اورصرف حلال