ہوں گے، مال کے غلَط اِستِعمال پر اللہ عَزَّوَجَلَّ عِتاب فرمائے گا تو غفلت شِعار مالدار کے سامنے یہ حقیقت کُھل کر آ جائے گی کہ’’ مجھ جیسادُنیا کا امیر آخِرت کافقیر ہے۔ ‘‘ جیساکہ حضرتِ سیِّدُناابوذَر غِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بَیان ہے کہ سردارِ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ، سلطانِ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: ‘’ زیادہ مال و الے قِیامت کے دن کم ثواب والے ہوں گے، مگر جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ مال دے اور وہ اُسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے دے اور اس میں نیک عمل کرے۔ ’‘ (صَحیح بُخاری ج۴ ص۲۳۱حدیث۶۴۴۳)
نِعمتوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی
پارہ 30 سُوْرَۃُ التَّکاَثُر کی آخِری آیَت میں اِرشادِ ربِّ اکبرعَزَّوَجَلَّہے:
ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠ (۸) ترجَمَۂ کنزالایمان : پھر بے شک ضَرور اُس دن تم سے نعمتوں کی پُر سِش ہو گی۔
دوزخ کے کَنارینِعمتوں کے مُتَعلِّق سُوالات
مُفسِّرِ شَہیر، حکیم ُالا ُمَّت مفتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ المنّاننے ’’ تفسیرِ نورُ العِرفان ‘‘ میں اِس آیَتِ مبارَکہ کے تحت قدرے تفصیل کے ساتھ کلام فرمایا ہے، اِس میں سے بعض باتیں عرض کرنے کی کوشش کرتا ہوں : ‘’ میدانِ حشْر یا دوزخ کے کَنارے پر تم سے فِرِشتے یا خود رب تعالیٰ نعمتوں کے مُتَعَلِّق سُوال فرمائے گا اور یہ سُوال ہر نعمت کے مُتَعَلِّقہوگا، جسمانی یا رُوحانی ، ضَرورت کی ہو یا عیش وراحت کی، حتّٰی کہ ٹھنڈے پانی،