Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
10 - 39
گُناہوں کو اچّھا سمجھنا کُفْر ہے
	مُفسِّرِشَہِیر ،  حکیم ُ الا ُمّت مفتی احمد یا ر خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان اِس آیَتِ کریمہ کے تَحت ’’ تفسیرِ نورُ العِرفان‘‘ میں فرماتے ہیں :  اِس آیَتِ کرِیمہ سے معلوم ہوا کہ گناہ ومَعاصی کے باوُجُود دُنیو ِی راحتیں ملنا اللہ عَزَّوَجَلَّ کا غضَب اور عذاب   (بھی ہو سکتا)   ہے کہ اِس سے انسان اور زیادہ غافِل ہو کر گناہ پر دِلَیرہو جاتا ہے ،  بلکہ کبھی خیال کرتا ہے کہ’’ گناہ اچّھی چیز ہے ورنہ مجھے یہ نعمتیں نہ ملتیں ‘‘  یہ کُفْرہے ۔    (یعنی گناہ کو گناہ تسلیم کرنا فرض ہے اِس کو جان بوجھ کر اچّھا کہنا یا اچّھا سمجھنا کُفْر ہے۔  کفریہ کلمات کی تفصیلات جاننے کے لئے  دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 692 صفْحات پر مشتمل کتاب ‘’ کفریہ کلِمات کے بارے میں سُوال جواب’‘  کا مُطالَعہ فرمایئے)  مزید فرمایا:  نعمت پر خوش ہونا اگر فخر،  تکبُّر اور شیخی کے طور پر ہو تو بُرا ہے اورطریقۂ کُفّار ہے اور اگر شُکْر کے لئے ہو تو بہتر ہے،  طریقۂ صالحین ہے۔ 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مال کے بارے میں سُوال
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  دُنیا کی ہر آسائش میں آزمائش ہے،  قِیامت کے دن اِن آسائشوں   (راحتوں )   اورکَشائشوں   (یعنی فَراخِیوں )   کے مُتَعَلِّقسُوال ہونا ہے ۔  جس کو دُنیا میں جتنی زِیادہ نعمتیں اور وسائِل حاصل ہوں گے،  اُس کو آخِرت میں اُسی قدَر مسائل بھی درپیش ہوں گے،  جب بروزِ محشَر دُنیَوی مال واَسباب کے بارے میں سُوالات