اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھى سچى توبہ كى توفىق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہِ النبی الکریم الامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجھے سچى توبہ كى توفىق دے دے
پئے تاجدارِ حرم یا الٰہى
مذکورہ حکایت سے سنّتوں بھرے اجتِماع کی افادیت کا بھی علم ہوتا ہے کہ سنّتوں بھرے اجتِماعات میں ہونے والے پر اثر بیانات غافلوں کو بیدار کرنے، گناہگاروں کو خوف خدا میں رُلانے اور دِلوں میں عِشْق مصطفےٰ جگانے کا بَہُت موثر ذریعہ ہیں۔
اللہ رَبُّ الْعٰلَمِین جَلَّ جَلَالُہٗ کا کروڑ ہا کروڑ اِحسان کہ اس نے ہمیں انسان اور مسلمان بنایا اور اپنے حبیب، حبیب لبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امّت میں پیدا فرمایا ۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس امّت کو دنیا و آخرت میں جو رِفْعَت و مَنْزِلَت، شان وشَوکَت اور سَعادت و شَرافَت عِنایَت فرمائی ہے اس کا ایک سَبَب اس امّت کا اَمْرٌۢ بِالْمَعْرُوف وَنَھْیٌ عَنِ الْمُنْکَر یعنی نیکی کا حکم کرنے اور بُرائی سے منع کرنے کے فریضے کو ادا کرنا بھی ہے۔ چنانچہ پارہ ۴ سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر ۱۱۰ میں ارشاد ہوتا ہے: