Brailvi Books

اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب)
3 - 103
انتشارپیدا ہوا اور تفرقہ بازی کی ہوا چل نکلی،اس سلسلے میں مرکزی کردار مولوی اسماعیل دہلوی نے اداکیا، جس نے اپنی رسوائے زمانہ کتاب''تقویۃ الایمان''میں ترکِ تقلید کی ترغیب دی ۔قولاً اور فعلاًعوام کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ قرآن وحدیث سمجھنے کے لئے کوئی خاص علم درکار نہیں ۔اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بروقت اس فتنہ کی سرکوبی فرمائی اور اپنی تحریر کے ذریعے مسلمانوں کو اس فرقہ باطلہ سے خبردارکیا۔

    آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ردِّ غیر مقلدین پرکئی رسائل تصانیف فرمائے۔جو سب کے سب اس موجیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح ہیں جو اپنی زد میں آنے والی ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیتا ہے۔اس رضوی خنجر خوں خوار کے آگے جب غیر مقلّدین کو اپنی موت یقینی نظر آنے لگی تو انہوں نے اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف انگریزی کورٹ میں مقدمہ کردیا،جب اس کیس کے سلسلے میں مزید پیش رفت ہوئی تو مجسٹریٹ کی جانب سے اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کورٹ میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا۔چونکہ امامِ اہل سنّت،اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ انگریزی گورنمنٹ کی کورٹس میں حاضر ہونا،خلافِ شرع سمجھتے تھے،اس لئے آپ وہاں نہ گئے،اس پر مجسٹریٹ کی نمائندہ ٹیم آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی ، غیر مقلّدین اور دیگر عنوانات سے متعلق چند سوالات کیے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خوش اسلوبی سے اپنے مؤقف کا اظہار کیااورنہایت مختصر مگر جامع اندازمیں مدلل و مسکت جوابات ارشاد فرمائے۔

    سوال وجواب کے اس سلسلہ میں اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے