Brailvi Books

اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب)
2 - 103
بند ہوتا محسوس ہوتا ہے۔

    اور جب یہی قلم پُر نور ترجمہ قرآن کا عزم باندھتا ہے توگویا کوثر و تسنیم میں دُھلا ہوا ایک ایسا شاہکار ترجمہ ''کنزالایمان'' کے نام سے ترا جمِ قرآن کے اُفق پر اُبھرتا ہے جو نہ صرف حقیقی معنٰی میں ایمان کا کنز(خزانہ) ہے بلکہ مقامِ الوہیت و رسالت کا بہترین محافظ بھی ہے۔

    اور جب یہی کلکِ رضا، خنجرِ خنخوار، برق بار بن کر گستاخان و شاتمان  رسول اللہ کے تعاقب میں چلتا ہے تو دشمنوں کے سینوں میں گہرا غار ڈال کر چھوڑتا ہے۔

    زیرِ نظررسالہ''إظھار الحق الجلي''(اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال،جواب)درحقیقت غیر مقلّدین کے رد سے متعلق ہے۔پوری امّت مسلمہ کا اس بات پر ''اجماع''ہے کہ''تقلید،ضروریاتِ دین میں سے ہے''اور ہرعام مسلمان کا مقلّد ہونا نہایت ضروری بلکہ واجب ہے۔اورتمام مسلمان کم و بیش ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے سے تقلید کے قائل چلے آرہے ہیں ،اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن کے زمانہ میں ایک ایسے فتنے نے سراُٹھانا شروع کیا، جوخود کو''اہل حدیث''کہتے تھے،اس فرقے نے تقلیدکاانکارکیااور عوام میں اس بات کا پرچارکیاکہ'' قرآن و حدیث سمجھنے اوراس پر عمل کرنے کے لئے کسی امام یا مجتہد کی تقلیدضروری نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عقل سے نوازا ہے اور وہ اپنی فہم و فراست اور عقل کی بنیاد پر قرآن و حدیث کو سمجھنے اور اس سے مسائل استنباط کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے''۔نتیجتاً ہر شخص دینی احکام کواپنی عقل کے تابع کرنے لگا، جس سے امّت میں