اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت،عظیم البرکت، پروانہ شمعِ رسالت، مجددِ دین وملت،الشّاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی صایک ایسی شخصیت ہیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک ایسی جلیل القدر ہستی کہ جن کے فہم و فراست و علمی جلالت کو اپنے تواپنے ،غیروں نے بھی تسلیم کیا۔ ایسی یگانہ روزگار ہستی کہ جسے تقریبا پچپن(۵۵)سے زائد علوم پر مکمل دسترس حاصل تھی، کسی بھی شعبہ ہائے زندگی خواہ تحریری ہو یا تقریری، علمی ہو یا ادبی، اعلیٰ حضرت ص کی شخصیت نہ صرف یہ کہ دنیائے سنّیت کے لئے مشعل راہ ہے بلکہ غیروں اور بدمذہبوں کے لئے ہدایت کے ایک روشن منارے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اعلیٰ حضرت تقریبا ایک ہزار سے زائد کتب کے مصنف بھی ہیں، ان کے افکار و خیالات نے جب کبھی الفاظ کا جامہ پہنا ان کے قلم نورِ فزا نے علم و ادب کی روش پر ایسے خوشنما و خوش رنگ گل بوٹے کھلادیئے ہیں کہ جن کی مہک سے کل عالم تاابد معطر رہے گا۔ جب یہ نور برساتا قلم شاعری کی راہ پر گامزن ہوتا ہے تو ''حدائق بخشش''کے نام سے ایک ایسا دیوان ترتیب پاتاہے جس كے اشعار اپنے اندر عشقِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گنجینہ لئے ہوئے ہے۔ جب اسی قلمِ نورسے افتاء نویسی کاکام ہوتا ہے تو ''فتاوٰی رضویہ'' کے نام سے بارہ(تخریج شدہ ۲۷) جلدوں میں گویا مسائلِ دینیہ کا ایک عظیم سمندرگویا کوزے میں