ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر
کروں خاشِعانہ دُعا یا الٰہی
ہو اَخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا
مُجھے مُتَّقی تُو بنا یا الٰہی
غُصِیلے مِزاج اور تَمَسْخُر کی خَصلت
سے مُجھ کو بچا لے بچا یا الٰہی
نہ ’’ نیکی کی دعوت ‘‘ میں سستی ہو مُجھ سے
بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی
سعادت ملے درسِ ’’ فیضانِ سُنّت‘‘
کی روزانہ دو مرتبہ یا الٰہی
میں مِٹّی کے سادہ سے برتن میں کھاؤ ں
چٹائی کا ہو بِسْتَرا یا الٰہی
ہے عالِم کی خدمت یقیناً سعادت
ہو توفیق اِس کی عطا یا الٰہی
’’ صدائے مدینہ ‘‘ دوں روزانہ صدقہ
ابوبکر و فاروق کا یا الٰہی