بیعت کرلی اور اُمورِ خلافت ان کے سپرد فرمادیے تو حضرت سیدناامیرمعاویہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے کوفے آنے سے پہلے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! بیشک ہم تمہارے مہمان ہیں اور تمہارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اہلِ بیت ہیں کہ جن سے رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ہر قسم کی ناپاکی دور کردی اور انہیں خوب ستھرا فرمادیا۔‘‘ یہ کلمات(یعنی جملے) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے بار بار دہرائے حتی کہ مجلس میں موجود ہر شخص رونے لگا اور ان کے رونے کی آواز دور تک سنی گئی۔ (برکاتِ اٰلِ رسول ص۱۳۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱۰}دنیا کی شرم عذابِ آخرت سے بہتر ہے
حضرتِ سیِّدُنا امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہجب خلافت سے دستبردار ہو گئے تو بعض ناواقف لوگ آپ کو یَا عَارَ الْمُؤمِنِین (یعنی اے مسلمانوں کے لیے باعثِ شرم) کہہ کر پکارتے ،اس پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے:’’ عار، نار سے( یعنی دنیا کی یہ شرم عذابِ آخرت سے )بہتر ہے۔ ‘‘(الاستیعاب ج ۱ ص ۴۳۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سب سے پہلے غوثِ اعظم
امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی عاجزی مرحبا! ترکِ خلافت کے صِلے میں، اللہ تَعَالٰی نے آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو غوثِ اعظم کا رُتبہ عطا فرمایا۔ جیسا کہ فتاوٰی رضویہ جلد 28 صفحہ 392پر علاّمہ علی قاری حنفی مکّی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کے حوالے سے نقل ہے: ’’ بے شک