آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سیِّد(یعنی سردار) ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی بدولت مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں میںصلح فرمائے گا ۔ ‘‘ (بخاری ج۲ ص۲۱۴حدیث ۲۷۰۴ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۸}امام حسن مجتبٰی کی خلافت
امیر المؤمنین حضرتِ سیّدنا علی المرتضیٰ شیرخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی شہادت کے بعد حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تواہلِ کوفہ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے دستِ مبارک پر بیعت کی۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے وہاں کچھ عرصہ قیام فرمایاپھر چند شرائط کے ساتھ اُمورِ خلافت حضرت ِسیّدنا امیرمعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوسپرد فرمادئیے ۔ حضرت سیّدُنا امیرمعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے تمام شرائط قبول کیں اور باہم صلح ہوگئی۔یوں تاجدارِ رِسالت،شہنشاہِ نبوتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا یہ معجزہ ظاہرہواجو آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایاتھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّمیرے اس فرزند کی بدولت مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح فرمائے گا۔(سوانح کربلا ص ۹۶ملخصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۹}امام حسن مجتبٰی کا خطبہ
حضرت سیِّدُنا شیخ یوسف بن اسمٰعیل نبہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیفرماتے ہیں: جب حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے حضرت سیدناامیر معاو یہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی