ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ (حضرت امام) حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جو ابھی چھوٹے سے تھے تشریف لائے۔جب بھی رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سجدہ فرماتے (حضرت امام) حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی گردن شریف اور پیٹھ مبارک پر بیٹھ جاتے۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نہایت آرام سے اپنا سرِ اقدس سجدے سے اٹھاتے اور انہیں شَفقَت سے اُتارتے۔ جب نماز مکمَّل کرلی تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی: صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس بچے سے آپ اس انداز سے پیش آتے ہیں کہ کسی اور سے ایسا سُلوک نہیں فرماتے؟ ارشاد فرمایا :’’یہ دنیا میں میرا پھول ہے۔ ‘‘ (مسند بزار ج۹ص۱۱۱ حدیث۳۶۵۷ ملخصاً)
اُن دو کا صدقہ جن کو کہا میرے پھول ہیں
کیجے رضاؔ کو حشر میں خنداں مثالِ گُل(حدائق بخشش ص۷۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{7}میرا یہ بیٹا سردار ہے
حضرت سیّدناابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمنبر پر جلوہ گر تھے اور( امام) حسن بن علی(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پہلو(یعنی برابر) میں تھے۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَبھی لوگوں کی طرف توجُّہ کرتے اورکبھی (امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی طرف نظر فرماتے،