اسے محبوب (یعنی پیارا) رکھ اور جو اس سے محبت کرتا ہو اسے بھی محبوب (پیارا) رکھ ۔‘‘ (الادب المفرد ص۳۰۴حدیث۱۱۸۳)
فاطِمہ کے لال حیدر کے پِسَر!
اپنی الفت دو مجھے دو اپنا غم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۵}اے میر ے سردار!
تابعی بُزرگ حضرت سیّدنا ابو سعید مَقْبُرِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں: ہم حضرت سیّدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے ساتھ تھے،حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی وہاں تشریف لائے اور ہمیں سلام کیا ،ہم نے سلام کا جواب دیالیکن حضرت سیّدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو(سلام کرنے کا)پتا نہ چلا۔ہم نے عرض کی: اے ابوہُریرہ ! (حضرت امام) حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ہمیں سلام کیا ہے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فورا ً(حضرت امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی جانب مُتَوَجِّہ ہوئے اورفرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یَا سَیِِّدِی! یعنی اے میرے سردار! آپ پر بھی سلامَتی ہو۔میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سنا ہے کہ بے شک حسن ’’سیّد‘‘ (یعنی سردار) ہے۔ (المستدرک ج۴ص۱۶۱حدیث۴۸۴۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۶}یہ میرا پھول ہے
حضرت سیِّدُنا ابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ