حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو گھبراہٹ ہو رہی ہے۔ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ان کی تسکین کے لیے عرض کیا: بھائی جان! آپ کیوں رنجیدہ ہیں؟ رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور حضرت علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی خدمت میں آپ کو عنقریب حاضری کی سعادت نصیب ہوگی اور وہ دونوں آپ کے آبا ئ(نانا جان اور ابو جان) ہیں،اور حضرت خدیجۃ الکبریٰ، حضرت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی بارگاہ میں حاضری ہوگی اور وہ دونوں آپ کی امہات(نانی جان اور امی جان) ہیں۔حضرت قاسم و طاہر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکا دیدار نصیب ہوگااور وہ آپ کے ماموں ہیںاور حضرت حمزہ وجعفر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے ملاقات ہوگی اور وہ آپ کے چچا ہیں۔حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا: اے بھائی! آج میں ایک ایسے معاملے میں داخل ہونے والا ہوں جس میں پہلے کبھی داخل نہیں ہواتھا اور آج میں اللہ عَزَّ وَجَلَّکی خلق میں سے ایسی مخلوق کو دیکھ رہا ہوں جس کی مثل میں نے کبھی نہیں دیکھی ۔ (تاریخ الخلفاء ص۱۵۳ملخّصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شہادت کا سبب
حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو زہرد یا گیا۔اُس زہر کا آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپر ایسا اثر ہوا کہ آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوکر خارِج ہونے لگیں، 40 روز تک آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو سخت تکلیف رہی۔