دے دیا ۔غلام بھی عقل مند تھا اور راہِ خد ا میں خرچ کرنے کی اہمیت سے آگاہ تھا، لہٰذااس نے فوراً عرض کی: یَامَوْلَایَ!قَدْ وَہَبْتُ الْحَائِطَ لِلَّذِی وَہَبْتَنِی لَہُ یعنی اے میرے آقا! میں اس باغ کو اسی کی رضا(یعنی خوشنودی) کی خاطرہبہ(Gift) کرتا ہوں جس کی رضا کے لیے آپ نے مجھے یہ عطا فرمایا ہے۔ (تاریخ بغدادج۶ص۳۳ رقم۳۰۵۹ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲۷}امام حسن مجتبٰی کا خواب
حضرت سیّدناعمران بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِسے روایت ہے کہ حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے خواب دیکھا کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی آنکھوں کے درمیان قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد لکھاہے۔ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے یہ خوشخبری اپنے اہلِ بیت کو سنائی۔انہوں نے جب یہ واقعہ تابعی بزرگ حضرت سیّدنا سعید بن مسیبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے سامنے بیان کیاتو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا: اگرواقعی یہ خواب دیکھا ہے تو ان کی عمر کے چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔ اس واقعے کے کچھ دن ہی بعد امامِ حسن مجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا وصال ہو گیا۔ (الطبقات الکبیر لابن سعد ج۶ ص۳۸۶ رقم۷۳۷۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲۸}ایسی مخلوق پہلے کبھی نہیں دیکھی
وفات کے قریب حضرت سیّدنا امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے دیکھا کہ سیّدنا امامِ