زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے پیدل مَکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی زیارت کے لئے حاضر ہوئے ۔ (حلیۃ الاولیاء ج۲ص۴۶رقم۱۴۳۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲۳}غلام آزاد کردیا
حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہایک مرتبہ چند مہمانوں کے ساتھ کھانا کھارہے تھے،غلام گرم گرم شوربے کا پیالہ دستر خوان پر لا رہا تھا کہ اس کے ہاتھ سے پیالہ گرا جس کی وجہ سے شوربے کے چھینٹے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپر بھی آئے۔یہ دیکھ کر غلام گھبرایا اور شرمندگی بھرے لہجے میں اُس نے سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 134 کا یہ حصہ تلاوت کیا: وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ- یعنی ’’غصہ پینے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے۔‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا:میں نے معاف کیا۔ غلام نے پھر اسی آیت کا آخری حصہ پڑھا: وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)یعنی ’’نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔‘‘ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا :میں نے تجھے رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی خوشنودی کے لئے آزاد کیا ۔ (روح البیان ج۲ص ۹۵ملخّصا)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲۴}اگر ایک کان میں گالی اور دوسرے۔۔۔
حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰفرماتے ہیں :لَوْاَنَّ رَجُلًا شَتَمَنِیْ فِیْ اُذُنِی ہٰذِہٖ، وَاعْتَذَرَ اِلَیَّ فِی اُذُنِی الْاُُخْرٰی لَقَبِلْتُ عُذْرَہ۔ُیعنی اگر کوئی میرے ایک کان