{۲۱}معمولاتِ امام حسن
حضرت سیّدنا ابو سعیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں: حضرت سیّدنا امیرمعاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ایک بار مدینۃُ المنوّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے ایک قریشی شخص سے سیّدنا امام حسن بن علیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے متعلق دریافت فرمایاتو اس نے عرض کی: اے امیر المؤمنین! وہ نمازِ فجر ادا فرمانے کے بعد سورج طلوع ہونے تک مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہی میں تشریف فرما رہتے ہیں۔پھرملاقات کیلئے آئے ہوئے معززین سے ملاقات و گفتگو فرماتے یہاں تک کہ کچھ دن نکل آتا، اب دو رکعت نماز ادا فرماتے، اس کے بعد اُمَّہاتُ المؤمنین کی بارگاہ میں حاضری دیتے،سلام پیش فرماتے،بعض اوقات اُمَّہات المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّآپ کو کوئی چیز تحفۃً پیش فرماتیں۔ اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاپنے گھر تشریف لے آتے۔آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہشام کے وقت بھی یونہی کیا کرتے تھے۔پھر اس قریشی آدمی نے کہا: ہم میں کوئی بھی ان کا ہم مرتبہ نہیں ۔ ( ابن عساکرج۱۳ ص۲۴۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۲۲} مدینہ تا مکّہ 20بارپیدل سفر
حضرت سیِّدُنا محمد بن علی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا:مجھے حیا آتی ہے کہ میں اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّسے اس حال میں ملاقات کروں کہ اس کے گھر کی طرف کبھی نہ چلا ہوں۔چنانچہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ 20بار مدینۃُ المنوّرہ