{۱۶}دس ہزار درہم سے نواز دیا
حضرت سیّدُنا امامِ حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے پہلو میں بیٹھ کر ایک آدمی ایک بار اللہ عَزَّ وَجَلَّسے دس ہزار درہم کا سُوال کررہا تھا،جیسے ہی آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے اس حاجت مندکی یہ دعاسنی تو فوراً اپنے گھر تشریف لائے اور اس شخص کے لئے10 ہزار درہم بِھجوا دیئے۔(ابن عساکر ج۱۳ ص۲۴۵)
میرا دل کرتا ہے میں بھی حج کروں
ہو عطا زادِ سفر چشمِ کرم!
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱۷}حاجی پر احسان کرنے والے بخش دیئے جاتے ہیں
حضرت سیِّدُنا ابو ہارون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم حج کے ارادے سے نکلے، جب مدینۃُالمنوّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًپہنچے تو (حضرت سیِّدُنا امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی زیارت کے لیے بھی حاضر ہوئے،سلام و دعا کے بعد سفرِ حج کے حالات عرض کیے ۔جب ہم واپس آنے لگے تو (سیِّدُنا امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ہم میں سے ہرشخص کے لیے چار چار سو درہم بھجوائے ۔ ہم نے رقم لانے والے صاحِب سے کہا: ہم تو مالدارو دولت مند ہیں، ہمیں اِس کی حاجت نہیں۔ اس نے کہا: آپ حضرات( امام)حسنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی بھلائی کوواپس نہ لوٹایئے ۔پھر ہم( حضرت سیِّدُنا امام)حسنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی خدمتِ بابرکت میں