تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اِنَّااٰلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ یعنی ہم آلِ محمد کیلئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔ (اسد الغابۃج۲ص۱۶)
مفسرِ شہیرحکیم الامت مفتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّانمراٰۃ جلد3صفحہ46پر لکھتے ہیں : ’’اپنی ناسمجھ اولاد کو بھی ناجائز کام نہ کرنے دے۔وہ دیکھو! حضرت حسن (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) اُس وقت بہت ہی کمسن (یعنی کم عمر)تھے مگر حضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں بھی زکوٰۃ کا چھوہارا (یعنی سوکھی کھجور) نہ کھانے دیا۔‘‘
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دوجہاں کے تاجور،سلطانِ بحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے پیارے نواسے سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کیسی پیاری تربیت فرمائی !اس روایت میں ہمارے لیے یہ مدنی پھول ہے کہ بچوں کی تربیت ابتدائی عمر سے ہی کرنی چاہیے ۔ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ والدین بچے کی تربیت کا صحیح حق ادانہیں کرتے اوربچپن میں اچھے بُرے کی تمیز نہیں سکھاتے اور جب وُہی اولاد بڑی ہوجاتی ہے تو پھرایسے والدین اپنی اولادکی نافرمانی کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔ ماں باپ کو چاہیے کہ بچپن ہی سے اپنی اولاد کی تربیت شریعت و سنّت کے مطابق کریں۔ بچہ سمجھ کرانہیں چُھوٹ نہ دیں اور نہ یہ کہہ کر ان کی تربیت کو نظر انداز کریں کہ ابھی تو بچہ ہے جب بڑا ہوگا تو خودسمجھ جاے گا۔
بچّوں کو اچھا ادب سکھاؤ
بچوں کی اچھی تربیت کے مُتعلِّق فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے :اپنی