سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے پوچھا: روزہ دار کے لیے کیا اہتمام کیا جاتاہے ؟ارشاد فرمایا: ’’وہ یہ کہ روزہ دار کو سرمہ اور خوشبو لگائی جائے۔‘‘ پھر امیر المؤمنین حضرت سیّدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
نے سرمہ اور خوشبو منگوائی اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو یہ دونوں چیزیں لگائی گئیں۔ (تاریخ المدینۃ المنورۃ،جزئ۳ص۹۸۴)
اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت ! اس حکایت سے ہمیں یہ مدنی پھول حاصِل ہوا:اگر مسلمان پہلے سے کھانے کی دعوت دے تو موقع کی مناسبت سے اُس کی دلجوئی کی خاطر روزۂ نفل ترک کر دینا مناسب ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱۴}بچپن میں حدیث سن کر یاد کر لی
تابعی بُزرگ حضرت سیّدنا ابُو الْحَوْرَائ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: میں نے حضرت سیّدنا امام حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے پوچھا: آپ کو صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے سنی ہوئی کوئی حدیث یاد ہے؟فرمایا: یہ حدیث یاد ہے کہ ( بچپن میں) ایک مرتبہ میں نے صدقے (یعنی زکوٰۃ) کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اُٹھا کر مُنہ میں ڈال لی تو نانا جان، رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے میرے مُنہ سے وہ کھجور نکالی اور صدقے کی کھجوروں میں واپس رکھ دی۔عرض کی گئی: صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اگر ایک کھجوراِنہوں نے اُٹھالی تو اس میں کیا حرج ہے؟پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ