کہا: مجھے امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس لے چلو، میں ان کا غلام ہوں۔ جب حبشی حضرت امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس آیا تو عرض کی: حضور! میں آپ کا غلام ہوں،آپ سے تیل کی قیمت نہیں لوں گا، میری بیوی دردِ زہ میں مبتلا ہے،دعا فرمائیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّعافیت کے ساتھ اولاد عطا فرمائے۔ حضرت امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا:گھر جاؤ، اللہ عَزَّ وَجَلَّتمہیں ویسا ہی بچہ عطا فرمائے گا جیسا تم چاہتے ہو اور وہ ہمارا پیروکار رہے گا۔ حبشی گھر پہنچا تو گھر کی حالت ویسی ہی پائی جیسی اس نے امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے سنی تھی۔ (شواھد النبوۃ ص ۲۲۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱۳}سُرمہ و خوش بو سے مہمانی
امیر المومنین حضرتِ سیّدُنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے نکاح کی دعوت میں شرکت کے لئے (حضرت سیّدنا امام) حسن بن علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکو پیغام بھجوایا ۔جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لائے تو امیر المؤمنین حضرت سیّدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے اپنے ساتھ مسند (مَس۔نَد) پر بٹھایا۔ حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے بتایا:میرا روزہ ہے ،اگر میرے علم میں یہ بات پہلے آجاتی کہ آپ دعوت فرمائیں گے تو میں(نفل) روزہ نہ رکھتا۔ حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ارشاد فرمایا: آپ چاہیں تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے لئے وُہی اہتمام کیا جائے جو ایک روزے دار کے لئے کیاجاتا ہے۔ حضرت