محبت،شوق،اُنس اور رضا کا بیان
مقدمہ:
تمام تعریفیں اس ذات کے لئے جس نے اپنے اولیاکے دلوں کو دنیا کی آرائش و زیبائش اور اس کی تروتازگی کی طرف اِلتفات کرنے سے دور رکھااور ان کے باطن کو اپنی ذات کے علاوہ کسی اور کے مشاہدہ سے پاک و صاف رکھا،انہیں اپنی بارگاہِ عزت کے لئے خاص کیا،پھر ان پر اپنے اسماء اور صفات کی تجلی ڈالی حتّٰی کہ وہ اس کے انوارِ معرفت سے چمک اٹھے، پھر ان کے لئےاپنے انوار و تجلیات سے پردہ اٹھایا حتّٰی کہ وہ اس کی محبت کی آگ سے سوختہ جان ہو گئے ،پھر اپنے جلال کی حقیقت کے ساتھ ان سے حجاب میں ہوگیا حتّٰی کہ وہ اس کی کبریائی اورعظمت کی وسعتوں میں کھوگئےلہٰذاوہ جب جب حقیقتِ جلال کےمشاہدےکےلئے متحرک ہوتے ہیں تو ان پر ایسی حیرانی چھاجاتی ہے جو عقل اور بصیرت کودُھندلا دیتی ہے،پھر اگروہ مایوس ہو کر اس مشاہدے سے واپس ہونا چاہتے ہیں تو پردۂ جمال سے آواز دی جاتی ہے:”اے جہل اور جلد بازی کے سبب حق کو پانے سے ناامید ہونے والے! صبر سے کام لے۔“ پس وہ رداور قبول نیزفراق اور وصال کے درمیان ایسے ہوجاتا ہے گویا اس کی معرفت کے سمندر میں غرق اور اس کی محبت کی آگ میں فناہے۔
اور بہت زیادہ درود و سلام ہو ہمارے سردار حضرت محمدمصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر جو اپنی کامل نبوّت اور اکمل رسالت کے ساتھ آخری نبی ہیں اور آپ کی آل اور اصحاب رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنپر بھی درود وسلام ہوجو مخلوق کے سردار و پیشوااور حق کےراہنما ہیں۔
محبت کے بارے میں17اُمور:
جاننا چاہیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی محبت مقامات ودرجات میں سب سے انتہائی درجہ رکھتی ہے اور درجَۂ محبت پر فائز ہونے کے بعد جو بھی مقام اور حال ہوگا جیسے شوق،اُنس اور رضاوغیرہ یہ اسی محبت کا ثمرہ اور اس کا تابع ہے جبکہ محبت سے پہلے جو بھی مقام اور حال ہوگاجیسے توبہ ،صبر اور زہد وغیرہ ، وہ محبت کے مقدمات میں سے ہے۔سارے مقامات اگرچہ نادِرُالْوُجُود ہیں مگر دل ان کے ممکن ہونے پر ایمان لانے سے خالی نہیں