محبوبانِ باری تعالٰی میدانِ محشر میں:
حضرتِ سیِّدُناسَری سَقَطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے ارشادفرمایا:قیامت کے دن تمام امتوں کو ان کے انبیائےکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی طرف نسبت کرکے پکارا جائے گا پس کہا جائے گا:”اے امّتِ عیسیٰ!اے امتِ موسیٰ! اے امتِ محمد!“مگر جن پر محبَّتِ الٰہی کا غلبہ ہوگا ان کو اس طرح پکارا جائے گا :”اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے دوستو!اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف آؤ۔“توقریب ہوگا کہ خوشی کے مارے ان کے دل نکل جائیں۔(1)
معرفَتِ الٰہی کے ثمرات:
حضرتِ سیِّدُناہَرِم بن حَیَّان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں:مومن کو جب اپنے ربّعَزَّ وَجَلَّ کی معرفت ہوجاتی ہے تووہ اس سے محبت کرتا ہے اور جب اس سے محبت کرتا ہے تو اس کی رحمت کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جب اس کی رحمت کی طرف متوجہ ہونے کی حلاوت ومٹھاس پالیتا ہے تودنیا کی طرف خواہش کی نگاہ سے اور آخرت کی طرف سستی کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور اس بات سے اسے دنیا میں تھکاوٹ اور آخرت میں راحت ملے گی۔
حضرتِ سیِّدُنایحیٰی بن مُعاذ رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِی فرماتے ہیں:جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا عفو و درگزر تمام گناہوں کو گھیر لیتا ہے تو اس کی رضا کا کیا عالَم ہوگا اورجب اس کی رضا تمام امیدوں کوشامل ہے تو اس کی محبت کا عالَم کیا ہوگا اورجب اس کی محبت عقلوں کو مدہوش کردیتی ہے تو اس کی موَدَّت کا کیا عالَم ہوگا اورجب اس کی مودت میں ذاتِ باری تعالٰی کے سوا سب کچھ بھول جاتا ہے تو اس کے لُطف و کرم کا کیا عالم ہوگا؟
بعض آسمانی کتابوں میں مرقوم ہے:اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے کہ اے میرے بندے! تیرے حق کی قسم! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں اور میں تجھے اپنے حق کی قسم دیتا ہوں کہ تو میرا مُحِب ہوجا۔(2)
حضرتِ سیِّدُنا یحیٰی بن مُعاذ رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِی فرماتے ہیں:میرے نزدیک رائی کے برابر محبت ایسی70 سال کی عبادت سے بہتر ہے جو بغیر محبت کے ہو۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…التذكرة للقرطبی، باب قول النبی من سرہ…الخ، ص ۲۱۵
2…الرسالة القشیرية ، باب المحبة، ص۳۵۴