غفلت کا شکا رنہیں ہوتا پس اگر وہ غور و فکر کرتا ہے تو غمزدہ ہو جاتا ہے۔(1)
حضرتِ سیِّدُناابو سلیمان دارانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیفرماتےہیں:بےشکاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ایسے بندے بھی ہیں جن کو جنت اور اس کی نعمتیں بھی ذاتِ باری تعالٰی سے غافل نہیں کر سکتیں تو وہ دنیا کی وجہ سے اس ذات سے کیسےغافل ہوں گے؟(2)
مقرّب تم ہی ہو:
مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عیسٰی روحُاللہعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تین آدمیوں پر گزر ہوا جن کے بدن کمزور اور رنگ بدلا ہوا تھا۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:”تمہارے اس حال کا سبب کیاہے؟“انہوں نے عرض کی:دوزخ کی آگ کا خوف۔آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے ارشاد فرمایا:”اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر حق ہے کہ خائفین کو جہنم سے امان نصیب کرے۔“پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا گزر ان کے علاوہ دیگرتین اشخاص پر ہواجو اُن سے بھی زیادہ کمزورتھےاور رنگ ان سے بھی زیادہ بدلا ہوا تھا۔ استفسار فرمایا:” تمہاری اس حالت کا سبب کیا ہے؟“انہوں نے جواب دیا:جنت کا شوق۔ ارشادفرمایا:”اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر حق ہے کہ تمہیں وہ عطا کرے جس کے تم امید وار ہو۔“پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام تین اور آدمیوں کے پاس سے گزرے جو سابقہ دونوں گروہوں سے زیادہ کمزور اور مُتَغَیر رنگ والے تھے اوران کے چہروں پر گویا نور کے آئینے تھے حضرتِ سیِّدُناعیسٰیعَلَیْہِ السَّلَامنے ان سے فرمایا:تمہاری اس حالت کا سبب کیا ہے؟انہوں نے جواب دیا:ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے محبت کرتے ہیں۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے تین بار کہا:” مُقَرَّب تم ہی ہو۔“(3)
حضرتِ سیِّدُناعبدُ الواحد بن زید بَصْرِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: میں ایک شخص کے پاس سے گزرا جو برف میں کھڑا تھا، میں نے پوچھا:تمہیں سردی نہیں لگتی؟اس نے جواب دیا:جومحبِّتِ الٰہی میں گم ہو اسے سردی نہیں لگتی۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…الزھد لابن المبارک، باب الاخلاص والنية،ص۶۹،حدیث:۲۰۹،عن بدیل
2…حلية الاولیاء،۱۰/ ۱۶،حدیث: ۱۴۳۲۸،الرقم:۴۵۵،احمد بن ابی الحواری
3…التفسیر الکبیر ، سورۃ البقرۃ، تحت الآية :۱۶۵، ۲/ ۱۷۶