پھر عرض کی:میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے محبت کرتا ہوں۔ارشاد فرمایا:”آزمائشوں کے لئےتیار ہو جاؤ۔ “(1)
مینڈھے کی کھال:
امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُناعُمَر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہرَحۡمَۃٌ لِّلۡعَالَمِیۡن ،خَاتَمُ النَّبِیِّیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت مصعب بن عُمَیْررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کواس حال میں آتے دیکھاکہ انہوں نے مینڈھے کی کھال کمر پر لپیٹ رکھی تھی تو ارشاد فرمایا:اس شخص کی طرف دیکھو جس کے دل کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے روشن کردیا ہے۔ بے شک میں نے اس کو اس کے والدین کے پاس دیکھاکہ وہ اسے بہترین کھانا کھلاتے اور عمدہ ترین مشروبات پلاتے تھے، اللہ عَزَّ وَجَلَّاور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی محبت میں اس کا یہ حال ہوگیا ہے جو تم دیکھ رہے ہو۔(2)
سیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے وصال کا قصہ:
مشہورحدیْثِ پاک ہے کہ جب مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس ان کی روح قبض کرنے کے لئےآئے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے ان سے فرمایا:کیا تم نے کسی خلیل کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے خلیل کو موت دیتا ہو؟اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَامکی طرف وحی فرمائی:”کیا تم نے کوئی محب دیکھا ہے جو اپنے محبوب کی ملاقات کوناپسند کرتا ہو؟“آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے فرمایا:”اے موت کے فرشتے! اب روح قبض کرلو۔‘‘(3)
یہ مقام وہی بندہ پاسکتا ہے جو اپنے پورے دل سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے محبت کرتا ہو کیونکہ جب وہ جان لیتا ہے کہ موت محبوب کی ملاقات کا سبب ہے تو اس کا دل موت کے لئے بے چین ہوجاتا ہے اور ذاتِ باری تعالٰی کے علاوہ اس کا کوئی محبوب نہیں ہوتا کہ اس کی طرف اِلْتِفات کرے ۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…ترمذی، کتاب الزھد، باب ما جاء فی فضل الفقر،۴/ ۱۵۶،حدیث:۲۳۵۷
قوت القلوب،شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین،۲/ ۸۳
2… حلیة الاولیاء، مصعب بن عمیر، ۱/ ۱۵۳،حدیث:۳۴۳
3…التفسیر الکبیر ، سورة البقرة، تحت الاٰية:۱۶۵، ۲/ ۱۷۵