قُلۡ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَ یَحْفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمْ ؕ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ ؕ اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوۡنَ ﴿۳۰﴾ (پ۱۸،النور:۳۰)
ترجمۂ کنز الایمان:مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں یہ اُن کے لئے بہت ستھرا ہے بے شکاللہکو اُن کے کاموں کی خبر ہے۔
اس کے علاوہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کو بھی گناہوں اور خطاؤں سے بچانا ضروری ہے ورنہ یہی ہاتھ پاؤں بروزِقیامت ہمارے خلاف گواہی دیں گے۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤی اَفْوَاہِہِمْ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمْ وَ تَشْہَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوۡا یَکْسِبُوۡنَ ﴿۶۵﴾ (پ۲۳،یٰس:۶۵)
ترجمۂ کنز الایمان:آج ہم ان کے منھوں پر مُہرکردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔
معلوم ہوا کہ انسانی جِسْم کے ان آٹھ اعضاء کی گناہوں سے حفاظت اور ان کا نیکیوں میں استعمال بہت ضروری ہے۔اب یہ کیسے معلوم ہو کہ ان اعضاء سے صادر ہونے والے گناہوں کی تفصیل اوران کے اَسباب کیا ہیں اوران کا عِلاج کس طرح ہوسکتا ہے؟ تو لیجئے”اِحْیَاءُ الْـعُلُوم “کی جلد3 کااردوترجمہ پیش خدمت ہے۔اِمامُ الْحَرَمَیْن کے شاگرد خطیبِ نَیْشاپُورامام ابوالحسن حضرت سیِّدُنا عبدالغافربن اسماعیل فارِسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی (مُتَوفّٰی۵۲۹ھ) فرماتے ہیں: ’’اِحْیَاءُ الْعُلُوْمجیسی کتاب پہلے کسی نے نہیں لکھی۔‘‘ (1)تو جس طرح تصوُّف میں اِحْیَاءُ الْـعُلُوم کا ایک عظیم مقام ہے اسی طرح خوداِحْیَاءُالْـعُلُوممیں اس کی تیسری جلد اپنا ایک علیحدہ مقام رکھتی ہے۔اس جلد میں خُصُوصِیَّت کے ساتھ مذکورہ آٹھ اعضائے انسانی سے صادِر ہونے والے گناہوں اور ان کے علاج وغیرہ کی تفصیلی معلومات درج ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بانِیِ دعوتِ اسلامی قبلہ شیخ طریقت، امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطارقادری رِضویدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے مریدین اور تمام اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کواِحْیَاءُ الْـعُلُوم کے مُطالَعے کی ترغیب دلاتے رہتے ہیں ۔خاص طورپر اس تیسری جلد کے مطالعے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں کیونکہ اس کا اکثر حصہ فرض عُلُوم پر مشتمل ہے ۔ اس تیسری جلد میں درج ذیل 10ابواب شامل ہیں:
(۱)عجائباتِ قَلْب کا بیان(۲)رِیاضَتِ نَفْس کابیان(۳)پیٹ اورشرم گاہ کی شَہوت ختم کرنے کا بیان (۴)زبان
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…تاریخ مدینة دمشق،۵۵/ ۲۰۱