پہلے اسے پڑھ لیجئے!
انسانی جسم میں آٹھ ایسے اعضاءہیں جن سے گناہ صادر ہوتے ہیں اور وہ یہ ہیں:(1) دل(2)کان(3)آنکھ (4)زبان(5) ہاتھ(6)پاؤں(7)پیٹ اور(8)شرم گاہ۔ان میں مرکزی کرداردل کا ہے کہ اگر یہ ظاہِری وباطِنی طور پردُرُست ہو جائے اور اس کی اِصلاح ہوجائے تو پورے جِسْم کی ظاہِری وباطِنی اِصلاح ہوجائے۔اسی بات کواللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب،جسمانی وروحانی بیماریوں کے طبیبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یوں بیان فرمایا:اِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَةً اِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهٗ وَ اِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهٗ اَلَا وَهِيَ الْقَلْبُیعنی بے شک جِسْم میں ایک لوتھڑا ہے اگر یہ دُرُست ہوجائے تو پوراجِسْم دُرُست ہوجائے اور اگر یہ خراب ہوجائے تو پورا جِسْم خراب ہوجائے ۔سُن لو! وہ دِل ہے۔(1)اوردل کا دُرُست اورسلامتی والا ہونا یہ ہے کہ وہ کُفر ، گناہوں کے اِرتکاب اور تمام قباحتوں (برائیوں اور خرابیوں) سے پاک ہو۔(2)
شریعت میں دل کی طرح دیگر اَعضاء کی گناہوں سے حفاظت اوران کےدُرُست اِستعمال پرکافی زوردیا گیاہے۔چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّقرآنِ پاک میں ارشادفرماتا:
اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَالْفُؤَادَکُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤُلًا ﴿۳۶﴾ (پ۱۵،بنی اسرآئیل:۳۶)
ترجمۂ کنز الایمان:بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سے سوال ہونا ہے۔
یعنی ان اعضاءوالے سے پوچھا جائے گا کہ اس نے ان کے ذریعے کیا اَفعال انجام دئیے؟(3)اور حضرت سیِّدُنا امام فَخْرُالدِّین رازیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیفرماتے ہیں:’’بندے سے یوں کہاجائے گاکہ تونے وہ کیوں سنا جس کا سننا تیرے لئے حلال نہ تھا؟ اور وہ کیوں دیکھا جس کی طرف دیکھنا تیرے لئے جائز نہ تھا؟ اوراس کا م کا پختہ اِرادہ کیوں کیا جس کا ارادہ تیرے لئے رَوا(جائز) نہیں تھا؟“(4)
شرم گاہ کی حفاظت کی بھی خصوصی تاکید فرمائی گئی ہے۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…بخاری،کتاب الایمان، باب فضل من استبرألدینہ،۱/ ۳۳،حدیث:۵۲
2…تفسیرالبیضاوی،پ۱۹،الشعراء،تحت الایة:۸۹، ۴/ ۲۴۴
3…تفسیرالجلالین مع حاشیة الجمل،پ۱۵،بنی اسرائیل،تحت الایة:۳۶، ۴/ ۳۱۳
4…تفسیرالکبیر،پ۱۵،بنی اسرآئیل،تحت الایة:۳۶، ۷/ ۳۴۱