باب نمبر2: قَلْب اور اس کے مُتَعَلِّقات کابیان(اس میں چھ فصلیں ہے)
پہلی فصل: دل کے لشکر
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَا یَعْلَمُ جُنُوۡدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَ ؕ (پ۲۹،المدثر:۳۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
معلوم ہوا کہ قُلُوب، اَرواح اور دیگر عالَموں میںاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بےشمار لشکر ہیں جن کی حقیقت اور تعداداللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہمارا مقصود اس وقت چونکہ دل ہے، لہٰذا دل کے بعض لشکروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
دل کے لشکر دو طرح کے ہوتے ہیں:(۱)…جسے ظاہری آنکھ بھی ملاحظہ کرسکتی ہے(۲)…جس کا مشاہدہ دل کی آنکھ سے ہی ممکن ہے۔
دل گویا بادشاہ ہے اور لشکر خادمین و مددگار۔ لشکر کا یہی مطلب ہے۔
ظاہری آنکھوں سے نظر آنے والے لشکر:
اس سے مراد ہاتھ، پاؤں، آنکھ، ناک، زبان اور جسم کے تمام اعضاء ہیں کیونکہ یہ سب دل کے خادم اور تابع ہیں۔ دل ان میں تصرف کرتا اور انہیں عمل میں لاتا ہے۔ تمام اعضاء فطرتًا اس کی اطاعت و فرمانبرداری کے لئے پیدا کئے گئے ہیں، اس کی نافرمانی و خلاف ورزی کی طاقت نہیں رکھتے۔ دل اگر آنکھ کو کھلنے کا حکم دے تو وہ کھل جاتی ہے، پاؤں کو حرکت کا حکم دے تووہ حرکت کرتا ہے، زبان اس کے حکم سے کلام کرتی ہے۔ تمام اعضاء کا یہی حال ہے۔ اعضاء اسی طرح دل کے تابع ہیں جس طرح فرشتے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فرمانبردار ہیں کہ فرشتوں کو بھی فطرتًا تابع وفرمانبردار پیدا کیا گیا ہے، وہ اللہ عَزَّوَجَلَّکے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرتے، اس کا حکم نہیں ٹالتے بلکہ جو حکم ہو وہی کرتے ہیں(1)البتہ!اتنا فرق ضرور ہے کہ فرشتوں کو اپنی طاعت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…فرشتوں کے متعلق اللہ عَزَّ وَجَلَّکا فرمانِ مکرم ہے: لَا یَعْصُوۡنَ اللہَ مَاۤ اَمَرَہُمْ وَ یَفْعَلُوۡنَ مَا یُؤْمَرُوۡنَ ﴿۶﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ کا حکم نہیں
ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔(پ۲۸،التحريم:۶)