باب نمبر1: نَفْس،رُوْح،قَلْب اورعَقْل کے معانی کابیان
جان لو! آنے والے ابواب میں ان چاروں لفظوں کا استعما ل ہوگا۔بہت کم نام ور علما ایسے ہیں جو ان لفظوں کے مختلف معانی، تعریفات اور ان کی مختلف مرادوں کا مکمل علم رکھتے ہیں اور زیادہ تر غلطیاں ان کے معانی اور ان کی مختلف مرادوں سے لاعلمی کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔ ہم ان لفظوں کے فقط وہ معانی بیان کریں گے جو ہمارے مقصد سے متعلق ہیں۔
قلب کے معانی:
قلب(یعنی دل)کے دو معانی ہیں:(۱)…قلب سینے کی با ئیں جا نب مخروطی شکل میں گوشت کا مخصوص ٹکڑا ہے جو سیاہ خون سے بھرا ہوا ہے۔قلب روح کا منبع ومرکز ہے۔ ہمارا مقصود اس کی شکل و کیفیت کی وضاحت کرنا نہیں ہے کیونکہ اس کا تعلُّق طبیبوں سے ہے اور اس میں کوئی دینی فائدہ بھی نہیں۔ یہ دل تو جانور بلکہ مردہ میں بھی پایا جا تا ہے کیونکہ یہ محض گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں،لہٰذا یہ دل ہمارا موضوع نہیں کہ اس کا تعلق تو ظا ہری دنیا سے ہے، اسی وجہ سے اسے نہ صرف انسان بلکہ جانور بھی ظاہری آنکھ سے دیکھ سکتا ہے۔(۲)…قلب کا دوسرا معنی یہ ہے کہ یہ ایک روحانی، رَبّانی لطیفہ ہے جس کا جسمانی دل سے تعلق ہے، یہی لطیفہ رَبّانی انسان کی حقیقت ہے، یہی انسان کو جانتا اورپہچانتا ہے، خطاب، عذاب، عتاب اور احکامات کا تعلق اسی سے ہے۔
اکثر لوگ اس روحانی لطیفہ اور جسمانی قلب کے تعلق کی وجہ سمجھنے میں حیرت کا شکار ہیں کیونکہ یہ تعلق ایسا ہے جیسے عرض کا تعلق جسم سے، صفت کا موصوف سے، کاریگر کا تعلق اپنے اوزار سے اور مکان کا تعلق رہنے والے سے ہوتا ہے۔ اسے بالتفصیل ذکر نہ کرنے کی دو وجوہات ہیں: ایک یہ کہ اس کا تعلق عُلُومِ مُکاشَفہ سے ہے جبکہ اس کتاب کا مقصد عُلُومِ مُعامَلَہ ذکر کرنا ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کی حقیقت روح کے راز سے پردہ اٹھانے پر موقوف ہے حا لا نکہ اس با رے میں تو رسو لُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی کلام نہ فرمایا تو کوئی اور اس بارے میں کیا کہہ سکتا ہے۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… بخاری،کتاب العلم،باب قول الله ومااوتيتم...الخ،۱/ ۶۶،حديث:۱۲۵