اپنے دل کو نہ پہچان سکا وہ کسی اورکو کیا پہچانے گا؟ اکثر لوگ اپنے دلوں اور اپنے آپ سے غافل ہیں کیونکہ ان کے اور ان کے دلوں کے درمیان ایک رکاوٹ قائم کردی گئی ہے کہاللہ عَزَّ وَجَلَّکاحکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے(1) جس کے سبب اسےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مشاہدے، مراقبے اور اس کی صفات کی معرفت سے روک دیا جاتا ہے اور دل جو کہ رحمٰنعَزَّ وَجَلَّکی دو انگلیوں کے درمیان (یعنی تحت قدرت) ہے، بدلتا رہتا ہے،یہ کیفیت انسان پر پوشیدہ کردی جاتی ہے۔ انسان کا دل بدلنے سے مراد یہ ہے کہ کبھی تو خواہشات کی پیروی میں اس قدر دور نکل جاتا ہے کہ شیطانی گروہ میں شامل ہوجاتا ہے اور کبھی نیک اعمال میں اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ ملائکہ مُقَرَّبِیْن کی دنیا تک رسائی حاصل کرلیتا ہے ۔
جو اپنی اندرونی وبیرونی صلاحیتوں سے غافل ہوکر دل کو نہیں پہچانتا وہ اُن لوگوں میں سے ہےجن کے بارے میںاللہ عَزَّ وَجَلَّارشادفرماتا ہے:
نَسُوا اللہَ فَاَنۡسٰىہُمْ اَنۡفُسَہُمْ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوۡنَ ﴿۱۹﴾ (پ۲۸،الحشر:۱۹)
ترجمۂ کنز الایمان:اللہ کو بھول بیٹھے تواللہ نے انہیں بلا میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں وہی فاسق ہیں۔
معلو م ہو ا کہ دل اور اس کے اوصاف کی حقیقی معر فت ہی دین اور سالکین کے راستے کی اصل بنیاد ہے۔
(حضرت سیِّدُناامام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے ہیں:) کتاب کا نصفِ اوّل مکمل ہوا جس کا تعلق جسمانی عادات وعبادات اورظاہری علم سے ہے۔ اب ہم اپنے وعدے کے مطابق نصفِ ثانی میں مُہْلِکات(یعنی دل کو ہلاکت میں ڈالنے والی) اور مُنْجِیات(یعنی نجات دلانے والی) صفات کا تذکرہ کریں گے جن کا تعلق باطنی علم سے ہے۔ ان صفات کی ابتدا سے قبل دل کے متعلق چند باتوں کا ذکر کرنا ضروی ہے جنہیں ہم نے دو بیانوں میں تقسیم کیا ہے:(1)…عجائباتِ قَلْب کا بیان(۲)…ریاضت ِنفس کا بیان۔اس کے بعد مُہْلِکات ومُنْجِیات کی تفصیل بیان کریں گے۔
ابھی عجائباتِ قلب کی تفصیل کی طرف چلتے ہیں اسے ہم مثالوں کے ذریعے بیان کریں گے کہ مثالوں کے ذریعے بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کیونکہ قلبی عجائبات اور اس کے غیبی اسرار (مثالوں کے بغیر) اگرچہ صراحتًا بیان کئے جائیں پھر بھی اکثر لوگ انہیں سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…جیساکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے: اَنَّ اللہَ یَحُوۡلُ بَیۡنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہترجمۂ کنزالایمان:اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے۔(پ۹،الانفال:۲۴)