عجائِباتِ قَلْب کا بیان
تمام تعریفیں اس پاک پَرْوَرْدَگار عَزَّ وَجَلَّ کے لئے جس کی جلالَتِ شان کے اِحاطہ کے معاملہ میں قُلُوب واَذْہان حیرت کاشکار ہیں، جس کے انوار کی ابتدائی تجلی سے آنکھیں دہشت زدہ ہیں، جو تمام رازوں سے آگاہ ہے، دلوں میں چھپی باتیں جانتا ہے، اپنی سلطنت کا نظام قائم کرنے میں کسی کا محتاج نہیں،وہی دلوں کو پھیرنے والا ہے، گنا ہ معاف فرمانے والا ہے، عُیُوب کی پردہ پوشی فرمانے والا اور غموں سے نجات دینے والا ہے، کامل درود اور ڈھیروں سلام ہوں رسولوں کے سردار، بھٹکے ہوئے لوگوں کو دین حق پر جمع کرنے والے اور بے دینوں کا خاتمہ فرمانے والےرسول حضرت سیِّدُنا محمد مصطفٰے،احمدِمجتبیٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر اور آپ کی پاکیزہ آل پر۔
انسان کو تمام مخلوق پر شرافت و فضیلت اس وجہ سے حاصل ہے کہ اُسے معرِفَتِ الٰہی حاصل کرنے پر قدرت عطا کی گئی ہے، اسی کے سبب اسے دنیا میں جمال، کمال اور فخر حاصل ہے اور یہی اس کی آخرت کا سرمایہ ہے، معرِفتِ الٰہی کے حُصول کا ذریعہ انسان کا دل ہے، یہی دل اللہعَزَّ وَجَلَّ کو جانتا، اس كا قُرب حاصل کرتا، اس کے لئےعمل کرتا اور اس کی طرف رسا ئی پاتا ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّاپنے انوار وتجلیات کی بارش اسی پر فرماتا ہے، اعضاء اس کے تا بع، خادم اورآلات ہیں جن سے یہ خدمت لیتا اور انہیں استعمال کرتا ہے جیسے مالک اپنے غلام، حاکم اپنی رعایا اور صنعتکار اپنے اوزار کو استعما ل کرتاہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں دل اس وقت مقبول ہوتا ہے جب وہ اس کے سوا ہرشے کو چھوڑ دے اور جب غیرُاللہ میں مشغول ہو تو بارگاہِ الٰہی سے محروم کردیا جاتا ہے۔ احکامات، خطاب اور عِتاب کا معاملہ اسی دل سے ہوتا ہے۔ دل صاف ہو تو قُرب الٰہی کی سعادت سے سرفراز ہوتا ہے اور اگر صاف نہ ہو تو بدبختی ومحرومی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا حقیقی فرمانبردار دل ہے، اعضاء سے ظاہر ہونے والی عبادات اسی کے انوار ہیں۔ ربعَزَّ وَجَلَّکا نافرمان اور اس کی حکم عَدُولی کرنے والا بھی یہی دل ہوتا ہے، اعضاء سے ظاہر ہونے والی برائیاں تو بس علامات ہوتی ہیں، اسی کی روشنی اور تاریکی کے سبب اچھا یا برا عمل ظاہر ہوتا ہے کہ برتن سے وہی چیز چھلکتی ہے جو اس میں ہوتی ہے۔ پس جسے اپنے دل کی پہچان حاصل ہوجائے وہ خود کو پہچان لیتا ہے اور جو خود کو پہچان لے اسے رب عَزَّوَجَلَّکی معرفت حاصل ہوجاتی ہے اورجسے دل کی پہچان حاصل نہ ہو وہ خود کو نہیں پہچان سکتا اور جوخود کو نہ پہچان سکے وہ ربعَزَّ وَجَلَّکی معرفت سے بھی غافل رہتاہے کیونکہ جو