اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’المد ینۃ العلمیہ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ہمیں زیرِ گنبد ِخضرا شہادت،جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
رمضان المبارک ۱۴۲۵ھـ
(۔۔۔تین پیسے کا وبال۔۔۔)
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفحات پر مشتمل کتاب ’’فیضانِ سنّت‘‘ صَفْحَہ 900پرشیخِ طریقت، امیراہلسنّت، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطّارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : میرے آقااعلیٰ حضرت،امام اہلسنّت ،مولاناشاہ امام احمدرضاخان عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے قرضے کی ادائیگی میں سستی اورجھوٹے حِیَل(حِ۔یَ۔لْ) و حجت کرنے والے شخص زیدکے بارے میں استفسارہواتوآپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہِ نے ارشادفرمایا: ’’زیدفاسق وفاجر، مرتکب کبائر، کذاب، مستحق عذاب ہے اس سے زیادہ اورکیاالقاب اپنے لئے چاہتاہے! اگراس حالت میں مرگیا اوردَین(قرض) لوگوں کااس پرباقی رہا، اس کی نیکیاں ان (قرضخواہوں )کے مطالبہ میں دی جائیں گی ۔ کیونکردی جائیں گی(یعنی کس طرح دی جائیں گی۔یہ بھی سن لیجئے!)تقریباً’’تین پیسہ‘‘ دَین(قرض)کے عِوَض (یعنی بدلے)سات سونمازیں باجماعت (دینی پڑیں گی)۔ جب اس (قرض دبالینے والے)کے پاس نیکیاں نہ رہیں گی اُن (قرض خواہوں )کے گناہ اِس (مقروض) کے سرپررکھے جائیں گے اورآگ میں پھینک دیاجائے گا۔ (فتاوی رضویہ،ج۲۵،ص۶۹،ملخصًا)