تو مجھے اُونگھ آگئی ۔اسی حال میں زیارتِ رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مشرف ہوا ۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انتہائی خوبصورت کُرتاا ورعمامہ زیب ِ تن کیاہواتھا۔پھردیکھا کہ ائمۂ اربعہ (حضرت سیِّدُناامام اعظم، حضرت سیِّدُناامام مالک ، حضرت سیِّدُناامام شافعی اور حضرت سیِّدُناامام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) نے ایک ایک کرکے اپنافقہی مذہب (یعنی قرآن وسنت اوراجماع واجتہادسے ماخوذنقطۂ نظر)پیش کیاتو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہرایک کی تصدیق فرمائی ۔ پھر بد مذہبوں کے ایک لیڈرنے اس مقدس حلقے میں داخل ہوناچاہاتو حضور نبی ٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم سے اسے ذلت کے ساتھ وہاں سے دور کردیا گیا۔اس کے بعد میں نے آگے بڑھ کر عرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میرے پاس یہ کتاب یعنی اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ہے، اس میں میرا اوراہلسنّت و جماعت کاعقیدہ بیان کیاگیاہے۔اگر اجازت ہو توپیش کروں ؟‘‘ اجازت ملنے پرمیں نے کتاب کے باب ’’ قواعد العقائد‘‘ سے پڑھناشروع کیا:بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم،کِتَابُ قَوَاعِدِالْعَقَائِد وَفِیْہِ اَ رْبَعَۃُ فُصُوْل: اَ لْفَصْلُ الْاَوَّل فِیْ تَرْجَمَۃِ عَقِیْدَۃِ اَہْلِ السُّنَّۃ…پڑھتے پڑھتے جب میں اس عبارت پرپہنچا: وَاِنْہُ تَعَالٰی بَعَثَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الْقَرَشِیَّ مُحَمَّدًاصَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَسَلَّم اِلٰی کَافَۃِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ، وَالْجِنِّ وَالْاِنْس…تومیں نے حضورنبی ٔکریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چہرۂ اقدس پر خوشی ومسرت کے آثاردیکھے ۔ پھر ارشادفرمایا: ’’غزالی کہاں ہے ؟‘‘ توحضرت سیِّدُنا اما م غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نے اسی وقت حاضرہوکرعرض کی: ’’یارَسُوْلَ اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! غلام حاضر ہے۔‘‘ اورآگے بڑھ کر سلام عرض کیا،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سلام کا جواب دے کر اپنا ہاتھ مبارک بڑھایا تو حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نے اسے بوسہ دیااوراس سے برکت حاصل کی ۔ حضرت جمال حرم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْاَکْرَم فرماتے ہیں : ’’میں نے اس دن پیارے آقا، مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بہت زیادہ مسرور پایا۔‘‘ جب میری اُونگھ کی کیفیت ختم ہوئی تو میری آنکھوں سے خوشی کے آنسورواں تھے۔ مزیدفرماتے ہیں : ’’مکی مدنی سلطان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاحضراتِ ائمہ اربعہ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی کے مذاہب کی تصدیق فرمانا اور( اِحْیَاءُ الْعُلُوْم میں مذکور) امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے عقیدہ کو پسند فرماکراس کی تصدیق کرنااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی ایک عظیم نعمت اور بڑا احسان ہے ۔ ہم اللّٰہعَزَّوَجَلَّسے سنتوں بھری زندگی کاسوال کرتے اورملت ِ اسلام پرخاتمہ کی دعامانگتے ہیں ۔‘‘ اٰمین۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…تعریف الاحیاء بفضائل الاحیاء علی ہامش احیاء علوم الدین ، ج۵، ص۳۵۷۔