Brailvi Books

اِحیاء ُ الْعُلُوم مترجَم(جلد :1)
17 - 1087
تلامذہ:
	حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے بے شمار شاگرد تھے جن میں   سے اکثر  مُتَبَحِّرعَالِم، فقیہ، محدث، مفسر اور مصنف کی حیثیت سے معروف ہیں   ۔چند کے اسمائے گرامی یہ ہیں  : 
	قاضی ابونصر احمد بن عبداللّٰہ خَمْقَرِی(متوفی۵۵۴ھ)… ابوالفتح احمد بن علی حنبلی(متوفی۵۱۸ھ)[[مدرسہ نظامیہ میں   متعدد علوم کے مدرس تھے]]… ابو منصور محمد بن اسماعیل عطَّاری طُوسی(متوفی۴۸۶ھ)…ابوسعید محمد بن سعدنَوقانی(متوفی ۵۵۴ھ) … ابوعبداللّٰہ  محمد بن تُومَرْت[[انہوں   نے اسپین میں   ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیادرکھی]] … ابوحامد محمدبن عبدالملک جَوزَقانی اِسْفَرائِنِی…ابوعبداللّٰہ محمد بن علی عراقی بغدادی(متوفی بعد ۵۴۰ھ)…ابوسعیدمحمدبن علی جاوانی کُرْدِی… امام ابو سعید محمد بن یحییٰ نَیْشَا پُوری (متوفی۵۴۸ھ) … ابو طاہرابراہیم بن مطہرشَیْبانی (متوفی۵۱۳ھ)[[امام صاحب نے ایک خط میں   لکھاکہ میرے شاگردوں   میں   سب سے ممتازہیں  ]]… ابوالفتح نصر بن محمد مَراغی صوفی…ابوعبداللّٰہحسین بن نصرمَوْصِلی (متوفی۵۵۲ھ) … ابوالحسن سعد الخیربن محمد انصاری (متوفی۵۴۱ھ)[[یہ علامہ ابن جَوزِی اور امام سَمْعانی کے شیخ ہیں  ]] … ابوعبداللّٰہ شافع بن عبدالرشیدجِیْلی (متوفی۵۴۱ھ)[[یہ امام ابن سمعانی کے شیخ ہیں  ]] … ابوعامر دغش بن علی نعیمی (متوفی۵۴۲ھ) …ابو طالب عبد الکریم بن علی رازی (متوفی۵۲۸ھ)[[یہ احیاء العلوم کے حافظ تھے]]… ابومنصور سعید بن محمد رَزَّاز(متوفی۵۰۳ھ) …ابوالحسن علی بن محمدجُوَیْنِی صوفی…ابومحمد صالح بن محمد … ابو الحسن علی بن مطہر دِیْنَوَری(متوفی ۵۳۳ھ)[[یہ80جلدوں   پرمشتمل کتاب ’’تاریخ دمشق‘‘کے عظیم مصنف امام ابن عساکرکے استاذو شیخ ہیں  ]] …مروان بن علی طَنزِی (متوفی بعد ۵۴۰ھ) … جمال الاسلام ابو الحسن علی بن مسلم سُلَمِی[[مؤخرالذکردونوں   حضرات بھی امام ابن عساکر کے شیوخ میں   سے ہیں  ]] رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ۔(۱)
روحانیت کی طرف سفر
شیخ کامل کی بیعت :
	حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی نے دورِ طالب علمی میں  حضرت سیِّدُنا شیخ ابو علی فضل بن محمد بن علی فارَمَذِی طُوسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی (متوفی۴۷۷ھ )کے ہاتھ پر(27سال کی عمرمیں  ) بیعت کی ۔شیخ موصوف بہت عالی 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۶۰تا۶۲۔