گزارا۔ پھردوبارہ دمشق تشریف لائے اور جامع دمشق کے مغربی منارے پر ذکرو فکر اور مراقبے میں مشغول ہوگئے دمشق میں زیادہ تر وقت حضرت سیِّدُناشیخ نصر مَقْدَمی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی کی خانقاہ میں گزرتا تھا…ملک شام میں 10سال قیام فرمایا، اسی دوران اِحْیَاءُ الْعُلُوْم(۴جلدیں ) ،جَوَاہِرُالْقُرْآن ،تفسیریَاقُوْتُ التَّاوِیْل (۴۰جلدیں )اورمِشْکَاۃُ الْاَنْوَاروغیرہ مشہورکتب تصنیف فرمائیں ۔ پھر حجاز ،بغداد اور نیشا پور کے درمیان سفر جاری رہا اوربالآخر اپنے آبائی شہر طوس واپس آکر عبادت و ریاضت میں مصروف ہوگئے اور تادمِ آخر وعظ ونصیحت، عبادت وریاضت ا ورتصوف کی تدریس میں مشغول رہے۔(۱)
اساتذۂ کرام:
آپ کے مشہور اسا تذۂ کرام کے اسمائے گرامی یہ ہیں :فقہ میں حضرت سیِّدُناعلامہ احمد بن محمدرَاذَکانی… حضرت سیِّدُناامام ابونصراسماعیلی… حضرت سیِّدُنا امام الحرمین ابوالمعالی امام جُوَیْنِی۔تصوُّف میں حضرت سیِّدُنا ابو علی فضل بن محمد بن علی فارَمَذ ِی طُوسی … حضرت سیِّدُنایوسف سَجَّاج۔حدیث میں حضرت سیِّدُناابو سہل محمد بن احمد حَفْصِی مَرْوَزِی … حضرت سیِّدُناحاکم ابوالفتح نصر بن علی بن احمد حاکمی طُوسی… حضرت سیِّدُناابو محمد عبداللّٰہ بن محمد بن احمد خُوَاری … حضرت سیِّدُنا محمد بن یحییٰ سُجَّاعی زَوْزَنی…حضرت سیِّدُنا حافظ ابوفتیان عمر بن ابو الحسن رَوَاسی دَہِسْتانی… اور حضرت سیِّدُنا نصر بن ابراہیم مَقْدَسی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن۔(۲)
حضرت سیِّدُنا علامہ سیِّد مرتضیٰ زَبَیْد ِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی(متوفی۱۲۰۵ھ) ’’اِتِّحَافُ السَّادَۃِ الْمُتَّقِیْن‘‘کے مقدمے میں لکھتے ہیں :’’علمِ کلام وجدل میں حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے مشائخ کے بارے میں علم نہ ہوسکا اور فلسفہ میں آپ کا کوئی استاذ نہ تھا جیسا کہ اپنی کتاب ’’اَلْمُنْقَذ مِنَ الضَّلَال ‘‘میں آپ نے خود اس کی صراحت فرمائی ہے ۔ ‘‘(۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۹تا۱۱۔
شذرات الذہب، ج۴، ص۱۴۴تا۱۴۵۔
2…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۲۶۔
3…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۲۶۔