Brailvi Books

اِحیاء ُ الْعُلُوم مترجَم(جلد :1)
14 - 1087
تعارُفِ مُصَنِّف
نام ونسب اور ولادتِ باسعادت:
	آپ کی کنیت ابو حامد،لقب حُجَّۃُ الْاِسْلَام اور نامِ نامی، اسمِ گرامی محمد بن محمد بن محمد بن احمدطوسی غزالی شافعی رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی  ہے ۔آپ۴۵۰ء میں    خراسان کے ضلعطُوْسکے علاقے طَابِرَان میں   پیدا ہوئے۔(۱)  خراسان ایران کے مشرق میں   واقع ایک وسیع صوبہ تھا۔ موجودہ خراسان میں   قدیم خراسان کانصف بھی شامل نہیں   ،کچھ افغانستان اورکچھ دیگر ممالک میں   شامل ہوچکاہے۔(۲)
ابتدائی حالات:
	آپ کے والدماجد  حضرت سیدنامحمد بن محمدعَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الصَّمَدشہرخراسان ہی میں   اُون کات کر بیچا کرتے تھے یعنی پیشے کے لحاظ سے دھاگے کے تاجرتھے ،اسی نسبت سے آپ کاخاندان’’ غزالی‘‘ کہلاتاہے۔ ابھی امام صاحب اور آپ کے بھائی  حضرت سیِّدُناا حمد غزالی  عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کم عمرہی تھے کہ ۴۶۵ھ میں  والدمحترم وصال فرماگئے ۔انتقال سے پہلے انہوں   نے اپنے ایک صوفی دوست حضرت سیِّدُنا ابوحامداحمد بن محمد راذکانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکو وصیت کی تھی کہ ’’ میرا تمام اثاثہ میرے ان دونوں   بیٹوں  کی تعلیم وپرورش پر خرچ کردیجئے گا۔‘‘وصیت کے مطابق ان کے والدگرامی کا سرمایہ ان کی تعلیم وپرورش پر صرف کردیاگیا۔(۳)
عالم اولاد کی تمنا:
	حضرت سیِّدُناتاج الدین سُب کی  عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں  کہ حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کے والدماجد عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَاجِد بڑے نیک انسان تھے۔ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے یعنی اون کات کر فروخت کرتے تھے ۔حضراتِ فقہائے کرام  رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کی مجالس میں   حاضر ہوتے، ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتے حتی المقدور اُن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۹۔
2…اردودائرہ معارفِ اسلامیہ، ج۸، ص۹۰۷۔
3…اتحاف السادۃ المتّقین، مقدمۃ الکتاب، ج۱، ص۹۔