اورحسن صوری ومعنوی کے اعتبارسے منفردوممتازہیں ،ان کی فہرست کتاب کے آخرمیں ملاحظہ فرمائیے۔ان تراجم اورپیش نظرترجمہ میں جو بھی خوبیاں ہیں یقینا ربِّ رحیم عَزَّوَجَلَّاور اس کے محبوب کریم صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی عطاؤں، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت، امیر اہلسنّت، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطاّؔرقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی شفقتوں اور پرخلوص دعاؤں کا نتیجہ ہیں اور جو خامیاں ہیں ان میں ہماری لاشعوری کوتاہ فہمی کا دخل ہے۔
اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ اور اِحْیَاءُ الْعُلُوْم
اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہسے کسی بھی عربی کتاب کا ترجمہ کم وبیش 16مراحل سے گزر کر آپ کے ہاتھوں میں پہنچتا ہے۔ جن میں تخریج، ترجمہ، تقابل آیات و ترجمہ ، فارمیٹنگ، پروف ریڈنگ، تفتیش تخریج، مفید و ناگزیر حواشی،آیاتِ قرآنیہ کی پیسٹنگ، شرعی تفتیش اور مشکل الفاظ کی تسہیل و اعراب، فائنل پروف ریڈنگ وغیرہ ایسے کٹھن مراحل شامل ہیں ۔ پیش نظرترجمہ پرمذکورہ مراحل کے ساتھ ساتھ درج ذیل اُمورکا اِلتزام کیاگیاہے:
{1}…آیات مبارکہ کا ترجمہ امامِ اہل سنت مجددِ دین وملت مولاناشاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ترجمۂ قرآن ’’کنزالایمان ‘‘سے لیا گیا ہے۔
{2}…احادیث کریمہ کی تخریج اصل ماخذسے کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورباقی حوالہ جات میں جوکتب دستیاب ہوسکیں ان سے تخریج کی گئی ہے۔
{3}…حضرت سیِّدُنا امام غزالی عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی چونکہ شافعی المذہب ہیں اس لئے فقہی اعتبار سے اختلافی مسائل میں حتی المقدوراحناف کا موقف حاشیہ میں بیان کر دیا گیا ہے۔
{4}…جن مقامات پرانتہائی پیچیدہ ومشکل ابحاث آئی ہیں ،ان میں جہاں ممکن تھاوہاں آسان اندازمیں بیان کردیا گیا اورکہیں ان کاخلاصہ لکھاگیااورجہاں ممکن نہ تھاان ابحاث کوحذف کردیاگیاہے،اہل علم اصل کتاب کی طرف رجوع فرمائیں۔
{5}…جہاں کہیں لغوی ابحاث نفس مضمون کے لئے لازم وملزوم تھیں وہاں انہیں برقراررکھاگیاہے ورنہ حذف کردی گئی ہیں ۔یوں ہی روایات وغیرہ میں جہاںکہیں تکرارتھا وہاں باعتبارِضروت باقی رکھاگیاہے ورنہ حذف کردیا گیاہے اوریہ گنتی کے چندمقامات ہیں ۔