Brailvi Books

حُسینی دُولھا
2 - 16
 بیٹی! سچ بتاؤتم نے یہ کمال کس طرح حاصِل کیا؟ کہنے لگی: ’’ میں دُرُودِ پاک پڑھتی ہوں ، اِسی کی بَرَکت سے یہ کرم ہوا ہے۔‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اُس باکمال مَدَنی مُنّی سے مُتأَثِّر ہو کر میں نے وَہیں عہد کیا کہ میں دُرُود شریف کے متعلِّق کتاب لکھوں گا۔ (سعادۃُ الدّارین ص ۱۵۹ دارالکتب العلمیۃ بیروت)چُنانچِہ آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے دُرُود شریف کے بارے میں کتاب لکھی جو بے حد مقبول ہوئی اور اُس کتاب کانام ہے:’’دلائلُ الخیرات‘‘
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
	 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی پچھلے دنوں ہم نے کربلا کے عظیم شہیدوں عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی یاد منائی ہے۔ آئیے!میں آپ کو کربلا کے حُسینی دُولھا کی درد انگیز داستان سناؤں۔ چُنانچہ صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی اپنی مشہور کتاب ’’ سوانِحِ کربلا‘‘ میں نقل کرتے ہیں :
حُسینی دُولھا
	حضرتِ سیِّدنا وَہب ابن عبداللہ کلبیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قبیلہ بنی کلب کے نیک خُو  اور خوبرو جوان تھے ، عُنفُوانِ شباب، اُمنگوں کا وَقت اور بہاروں کے دن تھے ۔ صِرف سترہ روز شادی کو ہوئے تھے اور ابھی بِساطِ عِشرت ونَشاط گرم ہی تھی کہ والد ۂ ماجِدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاتشریف لائیں جو ایک بیوہ خاتون تھیں اور جن کی ساری کمائی اور گھر کا چَراغ