اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
حُسینی دُولھا ۱؎
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے16 صفحات کا یہ بیان مکمل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
آپ اپنے دل میں مَدَنی انقِلاب برپا ہوتا محسوس فرمائیں گے ۔
باکمال مَدَنی مُنّی
حضرتِ سیِّدُناشیخ محمد بن سُلیمان جَزُولیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں سفر پر تھا، ایک مقام پر نَماز کا وقت ہو گیا، وہاں کُنواں تو تھا مگر ڈَول اور رسی نَدارَد( یعنی غائب) میں اِسی فکر میں تھا کہ ایک مکان کے اوپر سے ایک مَدَنی مُنّی نے جھانکا اور پوچھا: آپ کیا تلاش کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : بیٹی ! رسّی اور ڈَول ۔ اُس نے پوچھا: آپ کا نام ؟ فرمایا: محمد بن سُلیمان جَزُولی ۔ مَدَنی مُنّی نے حیرت سے کہا: اچّھا آپ ہی ہیں جن کی شُہرت کے ڈنکے بج رہے ہیں اور حال یہ ہے کہ کُنویں سے پانی بھی نہیں نکال سکتے ! یہ کہہ کر اُس نے کُنویں میں تھوک دیا۔ کمال ہو گیا! آناً فاناً پانی اوپر آگیا اور کنویں سے چھلکنے لگا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے وُضُو سے فراغت کے بعد اُس باکمال مَدَنی مُنّی سے فرمایا:
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ ؎ یہ بیان امیرِ اہلسنّتدَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے کراچی میں سندھ سطح پر ہونے والے تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع ۱۴۲۰ھ میں فرمایاتھا۔ترمیم و اضافے کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے۔ ۔مجلسِ مکتبۃُ المدینہ