Brailvi Books

فَیضَانِ بی بی اُمِّ سُلَیْم
3 - 58
پر ہی نہ پڑیں بلکہ باطِن تک بھی ان کا اثر پہنچا اور دلوں سے جاہلیت کی غیرت وحمیت اور قبائلی وعلاقائی عصبیت ختم ہو کر اس کی جگہ اسلامی محبت واُخُوَّت کا رشتہ قائم ہوا۔ 
ایک سعادت مند      گھرانا
اس پاک سر زمین میں آباد قبیلہ بنی نجار کا ایک سعادت مند گھرانا، صبر ورِضا کی پیکر باکردار، بلند حوصلہ اور نیک سیرت بی بی، ان کے جواں ہمت شوہر اور کم سن شہزادے بھی آفتابِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نورانی تجلیوں سے مُنَوَّر ہو چکے تھے۔ ”پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بعض اوقات ان کے ہاں قدم رنجہ فرمايا  کرتے تھے  (جسے یہ اپنی خوش نصیبی جانتے ہوئے حسبِ اِسْتِطَاعَت خوب بڑھ چڑھ کر خدمت کرتے اور)  خاص آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لیے کوئی چیز تیار کر کے بارگاہِ اقدس میں نذر پیش کرتے۔“ (1)  ایک روز جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے تو ان کے چند سال کے چھوٹے مدنی منّے کو جسے ابوعمیر کہہ کر پکارا جاتا تھا، دل شکستہ اور افسردہ حالت میں دیکھا۔ دَرْیَافت کرنے پر عرض کی گئی: یارسول اللہ  (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) !  اس کی چڑیا مر گئی ہے جس کے ساتھ یہ کھیلا کرتا تھا۔ سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے ساتھ خوش طبعی فرمایا کرتے تھے چنانچہ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ان کی اس حالت کے بارے میں بتایا گیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی دل جُوئی کرتے ہوئے فرمایا: يَا اَبَا عُمَيْرٍ، مَاتَ النُّغَيْرُ، اَتَى عَلَيْهِ الدَّهْرُ یعنی اے ابو عمیر!  چڑیا مر گئی، اس کا وَقْت آ گیا تھا۔ (2)  دوسری رِوَایَت میں


________________________________
1 -   المعجم الاوسط، باب الالف، باب من اسمه ابراهيم، ٢ / ٦٦، حديث:٢٥٣٥.
2 -   مسند ابى داود،  ما اسند انس بن مالك الانصارى، الافراد ، ٣ / ٦٠٦، حديث:٢٢٦١.