شَیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت ،بانی دعوتِ اسلامی ،حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُم العالیہ وہ یادگار سَلَف شخصیت ہیں جو کہ کثیرُالکرامات بُزُرگ ہونے کے ساتھ ساتھ عِلماً و عَمَلاً، قولاً و فِعلاً ، ظاہِراًو باطِناً اَحکاماتِ الہٰیہ کی بجاآوری اور سُنَنِ نَبَوِیَّہ کی پَیرَوی کرنے اور کروانے کی بھی روشن نظیر ہیں۔ آپ اپنے بیانات ،تالیفات، ملفوظات اور مکتوبات کے ذریعے اپنے متعلقین و دیگر مسلمانوں کو اصلاحِ اعمال کی تلقین فرماتے رہتے ہیں۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ آپ کے قابلِ تقلید مثالی کردار اور تابع شَرِیْعت بے لاگ گُفتار نے ساری دنیا میں لاکھوں مسلمانوں بالخُصوص نوجوانوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب برپا کردیا ہے۔
چونکہ صالحین کے واقعات میں دلوں کی جِلا، روحوں کی تازگی اورنظر و فکر کی پاکیزگی پِنْہاں ہے۔ لہٰذا امّت کی اصلاح و خیر خواہی کے مقدس جذبے کے تَحت مجلس المدینۃ العلمیۃ نے امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العالیہ کی حیاتِ مبارکہ کے روشن ابواب مثلاًآپ کی عبادات، مجاہَدات، اخلاقیات و دینی خدمات کے واقعات کے ساتھ ساتھ آپ کی ذاتِ مبارَکہ سے ظاہر ہونے والی بَرَکات و کرامات اور آپ کی تصنیفات و مکتوبات ، بیانات و ملفوظات کے فُیوضات کو بھی شائع کرنے کا قَصْد کیا ہے۔
اس سلسلے میں رسالہ نسبت کی بہاریں(حصہ اول) '' قبر کھل گئی '' کے نام سے پیش کیا جاچکا ہے اب نسبت کی بہاریں(حصہ دوم)بنام ''حیرت انگیز حادثہ '' پیشِ خدمت ہے۔(اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ )اس کا بغور مطالَعَہ''اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کی مَدَنی سوچ پانے کا سبب بنے گا۔''