اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنؕ
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ؕبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمؕ
’’ہمیں کیا ہوگیا ہے‘‘ کے چودہ حروف کی نسبت
سے اس رسالے کو پڑھنے کی ’’14نیّتیں‘‘
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (المعجم الکبیر، ۶/ ۱۸۵، حدیث:۵۹۴۲)
دو مدنی پھول:
! بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عمل خیر کا ثواب نہیں ملتا۔
!جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
﴿1﴾ ہر بارحَمدو﴿2﴾ صلوٰۃ اور ﴿3﴾ تعوُّذ و ﴿4﴾ تَسمِیہ سے آغاز کروں گا۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے ان نیّتوں پر عمل ہوجائے گا) ﴿5﴾ رِضائے الٰہی کیلئے اس رسالے کا اوّل تا آخر مطالعہ کروں گا۔ ﴿6﴾ حتَّی الوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور ﴿7﴾ قِبلہ رُو مطالَعَہ کروں گا ﴿8﴾ قرآنی آیات اور ﴿9﴾ احادیثِ مبارکہ کی زیارت کروں گا ﴿10﴾ جہاں جہاں ”اللہ“ کا نامِ پاک آئے گا وہاںعَزَّ وَجَلَّ ﴿11﴾ اورجہاں جہاں”سرکار“ کا اِسْم مبارک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھوں گا ﴿12﴾ اس حدیثِ پاک ”تَھَادَوا تَحَابُّوا“ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی۔ (مؤطا امام مالک، ۲/۴۰۷، حدیث: ۱۷۳۱) پر عمل کی نیت سے (ایک یا حسبِ توفیق)یہ رسالہ خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا ﴿13﴾ بدکاری اور اس کے اسباب سے بچوں گا ﴿14﴾کتابت وغیرہ میں شرعی غلطی ملی تو ناشرین کو تحریری طورپر مطلع کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ(ناشرین کو کتابوں کی اغلاط صرف زبانی بتا دینا خاص مفید نہیں ہوتا)۔