تنخواہ لے گا تومزید گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہو گا۔فرمانِ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن:’’ جوجائز پابندیاں مشروط (یعنی طے کی گئی )تھیں ان کا خلاف حرام ہے اوربکے ہوئے وقت میں اپنا کام کرنا بھی حرام ہے اور ناقص کام کرکے پوری تنخواہ لینا بھی حرام ہے۔ ‘‘(فتاوٰی رضویہ ج۱۹ص۵۲۱)
{6} گورنمنٹ کے اِدارے کا افسر دیر سے آتا ہواور اس کی کوتاہی کے سبب دفتر دیر سے کھلتا ہو تب بھی ہر ملازِم پر لازم ہے کہ طے شدہ وقت پر پہنچ جائے اگر چہ باہر بیٹھ کر انتظار کرنا پڑے۔ خائن و غیر مختار افسر کا ملازِم کو دیر سے آنے یاجلد ی چلے جانے کا کہنا یا اجازت دے دینابھی ناجائز کوجائز نہیں کر سکتا۔وقت کی پابندی سبھی پر ضروری ہی رہے گی۔
{7}گورنمنٹ اداروںمیں افسر اورعام ملازِم سبھی کامخصوص وقت کااجارہ ہوتا ہے اورہر ایک کوپوری ڈیوٹی دینالازِم ہوتاہے۔ بعض اوقات افسر وقت سے پہلے چلاجاتا ہے اور اپنے ماتحت ملازِم سے بھی کہتا ہے کہ تم بھی جاؤ! چلے جانے والا افسر تو گنہگار ہے ہی اگر ملازِم بھی چلا گیا تو وہ بھی گنہگار ہو گا لہٰذا واجب ہے کہ کام ہو یا نہ ہو وہیں دفتر میں اِجارے کا وقت پورا کرے۔ جو بھی اِس طرح چلاجائے گا اُسے تنخواہ میں سے کٹوتی کروانی ہوگی۔