جلد 16 صفحہ209 )
{44} اگر 28تاریخ کو ترکِ ملازَمت کی تو (ہجری سن کے ماہ کے اعتبار سے نوکری ہو تو) بقیہ ایّام مَثَلاً ایک دَو د ن یا (عیسوی سن کے ماہ کے اعتبار سے نوکری ہو تو ) بقیّہ تین دن کی تنخواہ کا مستحق نہیں ۔
{45} نجی ادارے کے سیٹھ یا اُس کے نائب کی اجازت سے کام کاج کے اَوقات میں ملازِم سُنَّت ِغیرمُؤَکَّدہ، نوافل اور دیگر اَذکار پڑھ سکتانیزاجازت کے ساتھ ہی دَرْس ،سنّتوں بھرے اجتماع وغیرہ مُستحب کاموں میں شرکت کر سکتا ہے۔
{46}چوکیدار ،گارڈ یا پولیس وغیرہ جن کا کام جاگ کر پہرا دینا ہوتا ہے اگر ڈیوٹی کے اوقات میں اِرادۃً سو گئے تو گنہگار ہوں گے اور( قصداً یا بِلاقَصْد) جتنی دیر سوئے یا غافِل ہوئے اُتنی دیر کی اُجرت کٹوانی ہوگی۔
{47}ملازِمین کا مطالبات منظور کروانے یا کچھ حالات بہتر کروانے کے لیے کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے ہڑتال کرنا(یعنی کام سے رکنا)،ملازِم اور مالک کے مابین مُعاہدے کی خلاف ورزی ہے ایسا کرنا مَنْع ہے۔
{48} ایک ہی وقت کے اندر دو جگہ نوکری کرنایعنی اجارے پر اجارہ کرنا ناجائز ہے۔ البتّہ اگر وہ پہلے ہی سے کہیں نوکری پر لگا ہواہے تواب اپنے سیٹھ کی اجازت سے دوسری جگہ کام کرسکتا ہے،جب کہ پہلی جگہ کے سبب دوسری جگہ کے کام میں کسی طرح کی کوتاہی نہ ہوتی ہو۔