{25} سیِّدزادے کوبھی ذلت کے کاموں پر ملازِم رکھنا جائز نہیں۔دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 692 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب‘‘ صَفْحَہ284تا285پر ہے : میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولاناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکی خدمت میں سُوال ہوا:سیِّد کے لڑکے سے جب شاگرد ہو یا ملازِم ہو دینی یا دُنیوی خدمت لینا اور اس کو مارنا جائز ہے یانہیں؟ الجواب: ذلیل خدمت اس سے لینا جائز نہیں، نہ ایسی خدمت پر اُسے ملازِم رکھنا جائزاور جس خدمت میں ذلّت نہیں اس پر ملازِم رکھ سکتا ہے، بَحالِ شاگردبھی جہاں تک عُرف اور معروف ہو (خدمت لینا)شرعاً جائز ہے،لے سکتا ہے اور اسے (یعنی سیِّد کو ) مارنے سے مُطلَق اِحتِراز ( یعنی بالکل پرہیز) کرے ۔ وَاللہ تعالٰی اعلم (فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص۵۶۸)
{26}ملازِم اپنے دفتر وغیرہ کا قلم، کاغذ اور دیگر اشیاء اپنے ذاتی کاموں میں صَرْف کرنے سے اجتناب(یعنی پرہیز) کرے ۔
{27} اگراِدارے کی طرف سے ذاتی کام میں ٹیلیفون استعمال کرنے کی اجازت ہو تواجازت کی حدتک استعمال کرسکتے ہیں اگراجازت نہیں توذاتی کام کے لیے استعمال کرناناجائز وگناہ ہے۔
{28} اجارے کے وقت میں کبھی کبھار بَہُت قلیل (یعنی تھوڑے سے )وقت کیلئے ذاتی فون