طرح کا اَجیر عُرف و عادت سے ہٹ کر کوتاہیاں کر رہا ہے تومتعلقہ ذمے دار پر واجب ہے کہ اُس کو معزول کر دے۔
{22}اگر مخصوص مدّت مَثَلاً بارہ ماہ کے لئے ملازَمت کا اِجارہ ہو تو اب فریقین کی رِضا مندی کے بغیر اِجارہ ختم نہیں ہو سکتا،سیٹھ کا خواہ مخواہ دھمکیاں دینا کہ(وَقت سے پہلے ہی) فارغ کردوں گانیز اسی طرح ضرورت مند سیٹھ کونوکر کا ڈراتے رہنا کہ نوکری چھوڑ کر چلا جاؤں گا،درست نہیں ۔ہاں جن مجبوریوں کو شریعت تسلیم کرتی ہے اِس صورت میں دونوں میں سے کوئی بھی وقت سے پہلے اجارہ ختم کر سکتا ہے۔
{23}اگر کسی سے کہہ دیا کہ پہلی تاریخ سے نوکری یاکام پر آجانا اوراُجرت طے کر لی مگر مدّت طے نہیں کی توعُرْف دیکھا جائے گا اگر دِہاڑی پر رکھتے ہیں تو ایک دن کا، ہفتے کیلئے رکھتے ہوں تو ایک ہفتے کااوراگر مہینے کیلئے رکھتے ہوں تو ایک مہینے کا اَجیر قرارپائے گا ۔ مَثَلاً اُس کام کا ج میں ایک مہینے کا عُرف (یعنی معمول) ہوتو سیٹھ اورنوکر دونوں کو اختیار ہے کہ مہینا پورا ہوجانے پر اجارہ ختم کر دیں، اگر اجارہ ختم نہ کیا اور دوسرے مہینے کی ایک رات اور ایک دن گزر گیا تو اب یہ مہینا پورا ہونے سے قبل اجارہ ختم کرنے کی اجازت نہیں، جب بھی اجارہ ختم کرنا ہو مہینے کے پہلے دن ہی ختم کرنا ہوگا، ہاں مہینا پورا ہونے سے قبل اَجیرو مستاجر ایک دوسرے کو مطلَّع کر سکتے ہیں کہ آنے والے ماہ کی پہلی تاریخ سے اِجارہ ختم ہو جائے گا۔ فتاوٰی رضویہ