پائے گا۔ (بہارِ شریعت ج ۳ ص ۱۶۱ ، رَدُّالْمُحتَار ج ۹ص۱۱۸)(اگرڈیوٹی کے دوران نمازِ عشاء آئی تووِتْر پڑھ سکتا ہے )
{15}اگرکسی عذر کی وجہ سے اَجیر خاص کا م نہ کرسکا تو اُجرت کامستحق نہیں ہے مَثَلاًبارش ہورہی تھی جس کی وجہ سے کام نہیں کیا اگرچہ حاضر ہوا اُجرت نہیں پائے گا(یعنی اُس دن کی تنخواہ نہیں ملے گی)۔(ایضاً، رَدُّالْمُحتَار ج ۹ ص ۱۱۷)البتہ اگر اِس کی تنخواہ کا بھی عُرْف ہے تو ملے گی کہ تعطیلات معہودہ (یعنی جن چھٹیوں کامعمول ہو تا ہے اُن )کی تنخواہ ملتی ہے ۔
{16} ہر ملازِم اپنے روزانہ کے کام کا احتساب(یعنی حساب کتاب) کرے کہ آج ڈیوٹی کے اوقات میں غیر ضروری باتوں یابے جا کاموں وغیرہ میں کتنا وقت خَرْچ ہوا؟ آنے میں کتنی تاخیر ہوئی؟ وغیرہ نیز غیر واجبی چُھٹّیوں کا شمار کر کے خود ہی حساب لگا کر ہر ماہ تنخواہ میں کٹوتی کروالے۔ دعوتِ اسلامی کے جامعات المدینہ اور دیگر شعبوں میں بعض اَجیرمحتاطین دیکھے ہیں جو اپنے مشاہرے (یعنی تنخواہ) میں سے ہر ماہ احتیاطاً کچھ نہ کچھ کٹوتی کروا لیتے ہیں۔ ان کا جذبہ صد کروڑ مرحبا! ہر ایک کو ان اچّھوں کی نَقْل کرنی چاہئے۔ اپنا آتا اگر ادارے کے پاس رہ گیا توکوئی نقصان نہیں مگر ایک روپیہ بھی قَصْداً ناجائز لے لیا تو آخرت کے عذاب کی تاب کسی میں نہیں ۔
{17} مراقب(یعنی سپر وائزر)یامقررہ ذِمے دارتمام مزدوروں کی حسب استطاعت نگرانی کرے۔ وقت اور کام میں کوتاہی اور سستیاں کرنے والوں کی مکمَّل