جگہ حُضُور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کا دروازہ عَطا ہے ، جہاں رہ کر بھکاری اپنا ہاتھ پھیلا دے ، وہاں ہی عَطا ہو جاتی ہے ۔ سُورَج کا نُور کسی خاص جگہ میں نہیں، جہاں بھی مَوجُود ہو، حجاب سے نِکَل آؤ نُور پا جاؤ گے ۔ اعلیٰ حضرت(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) نے فرمایا : ؎
منگتا کا ہاتھ اُٹھتے ہی داتا کی دَین تھی
دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر کی ہے
مولانا حسن رضا خان صاحب قُدِّسَ سِرُّہ فرماتے ہیں :
جہاں ہاتھ پھیلا دے منگتا بھکاری
وہ ہی در ہے داتا کی دولت سرا کا()
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قوّتِ حافظہ ایک نعمت ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حِفْظ یعنی ہر بات کو زبانی یاد کر لینا اگرچہ اللہ پاک کی ایک بَہُت بڑی نِعْمَت ہے اور انسان کی تخلیق کے اِبتدائی دور سے ہی قوّتِ حِفْظ کے حیران کن نظارے دیکھنے کو ملتے رہے مگر سرکارِ دو۲ عالم، شاہِ آدم و بنی آدمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بَرَکَت سے اس اُمَّت کو حِفْظ و ذِہَانَت کی جو قوّت عَطا ہوئی ہے ، وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : اللہ پاک نے اس اُمَّت کو حِفْظ اور یادداشت کی وہ غیر مَعْمُولی صَلَاحِیَّت عَطا فرمائی ہے جس سے گُزَشْتَہ اُمَّتیں مَحْرُوم تھیں ۔ (1) گویابے مثال قوّتِ حِفْظو ذِہَانَت اس اُمَّت کا خاصہ ہے ۔ چُنَانْچِہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور صَحَابِیّات طَیِّبَات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ نے اس نِعْمَتِ خُداوندی کا کیا ہی دُرُسْت اِسْتِعمال فرمایا اور اللہ کے پیارے
________________________________
1 - مراٰۃ المناجیح، ٨ / ٢٠٤
2 - شرح زرقانی علی المواھب، الفصل الرابع مااختص به من الفضائل والكرامات، خصائص امته، ۷ / ۴۷۸