آج تک یہی دو۲ طریقے دِین کی اِشَاعت کے لئے رائج ہیں ۔ آئیے ! دَورِ نبوّت میں سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان طریقوں کو کس طرح رائج فرمایا اس کی ایک جھلک مُلَاحَظہ کرتے ہیں :
پہلا طریقہ
ایک مرتبہ حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہِ رِسَالَت میں اپنے حافظہ (یعنی یادداشت)کے کمزور ہونے کی شِکایَت کی تو سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا : اپنی چادر پھیلاؤ ۔ (1)اور ایک رِوایَت میں حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشَاد فرمایا : کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنا کپڑا پھیلائے یہاں تک کہ میں اپنا یہ کلام پورا کرلوں تو وہ (اس کپڑے کو) اپنے سینے سے لگائے پھر کبھی وہ میرا کوئی کلام نہ بھولے گا!یہ سن کر میں نے اپنی چادر پھیلا دی ۔ اللہ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنا کلام پورا فرما لیا تو میں نے وہ چادر سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لی ۔ اس ذات کی قسم! جس نے حضورپُرنور، شافِعِ یومُ النُّشورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو حق کے ساتھ بھیجا، میں اس دن کے بعد حُضُورسراپانور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کوئی فرمان نہیں بُھولا ۔ (2)
مَشْہُور مُفسِّرِ قرآن، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حديثِ پاک
________________________________
1 - بخاری، کتاب العلم، باب حفظ العلم، ص ۱۰۵، حدیث : ۱۱۹
2 - مسلم، کتاب فضائل الصحابه، باب من فضائل ابی ھریرة، ص۹۷۱، حدیث : ۲۴۹۲